مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ پہلے تین ماہ کی بجٹ پوزیشن پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صوبوں کو جاری ترسیلات میں واضح عدم توازن سامنے آیا ہے، جس سے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی مزید بڑھے گا۔ مزمل اسلم کے مطابق جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کو سب سے زیادہ 882 ارب روپے جاری کئے گئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 16 فیصد اضافہ ہے۔ سندھ کو 441 ارب ملے اور اس میں 13 فیصد اضافہ ہوا۔ خیبر پختونخوا کو 287 ارب جاری ہوئے جن میں صرف 12 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ بلوچستان کو محض 164 ارب ملے اور اس میں صرف 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب کو آبادی کے تناسب سے بڑا حصہ ملتا ہے مگر اس کے باوجود اضافی رقوم کا اجرا سوالیہ نشان ہے۔ دہشتگردی، معاشی پسماندگی اور محدود وسائل کے باعث خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو زیادہ سہولت ملنی چاہیے تھی، لیکن وفاق کی پالیسی اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پر مسلسل دستِ شفقت اور دیگر صوبوں سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ میڈیا بھی پنجاب کے زیادہ ترقیاتی منصوبوں کا بیانیہ بنا رہا ہے، حالانکہ زمینی حقائق مختلف ہیں۔
مزمل اسلم نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عدم توازن کی وضاحت کرے اور تمام صوبوں کے لیے مساوی، شفاف اور منصفانہ پالیسی اپنائے تاکہ قومی ہم آہنگی کو نقصان نہ پہنچے۔