بلوچستان میں اس وقت تبدیلی کی افواہیں چل رہی ہیں، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر دوستین ڈومکی نے نجی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی جلد متوقع ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے اندرونی طور پر اس سے متعلق مشاورت شروع کردی ہے۔
اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ سرفراز بگٹی اور اس کی حکومت نے پارٹی قیادت اور مقتدر حلقوں کو مایوس کیا، اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے ہی بلوچستان میں پارلیمانی سیکریٹری ٹرانسپورٹ میر لیاقت لہڑی اور علی حسن زہری نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا اور وزیراعلیٰ بلوچستان پر الزامات بھی عائد کیے تھے۔
تاہم دوسری جانب بلوچستان میں تبدیلی کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی لیڈر پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان میر محمد صادق عمرانی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی سے متعلق تمام قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، اگر سینیٹر دوستین خان ڈومکی کو کوئی تحفظات ہیں تو وہ لیگی قیادت کے سامنے رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو تمام اتحادی جماعتوں کا مکمل اعتماد اور حمایت حاصل ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری واضح کرچکے کہ جمہوری تسلسل کے لیے وزرائے اعلیٰ کی تبدیلی مناسب نہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک پارلیمانی رکن لیاقت لہڑی پارٹی پالیسی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہے ہیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ پارٹی قیادت کے سامنے رکھیں گے، حتمی فیصلہ قیادت ہی کرے گی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر سینیٹر سردار عمر گرگیج نے اس خبر کو غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے بارے میں نشر ہونے والی خبر گمراہ کن ہے اور پیپلز پارٹی اس کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کے حوالے سےخبر میں کوئی صداقت نہیں۔
ایک بیان میں سینیٹر سردار گرگیج نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی صوبے میں سیاسی استحکام اور عوامی خدمت کے تسلسل پر یقین رکھتی ہے۔ پارٹی کے کسی رہنما، کسی فورم یا کسی تنظیمی سطح پر وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اس طرح کی افواہیں محض بے چینی اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لیے پھیلائی جاتی ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی صوبائی حکومت، اتحادی جماعتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر استحکام اور ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔ پارٹی کسی بھی غیر سنجیدہ یا نامکمل اطلاع پر مبنی رپورٹ کو مسترد کرتی ہے۔
سینیٹر سردار عمر گرگیج نے کہا کہ اگر پارٹی کی جانب سے کوئی بھی پالیسی فیصلہ کیا جاتا ہے تو اسے افواہوں یا غیر مصدقہ ذرائع کے ذریعے نہیں بلکہ باضابطہ اعلان کے ذریعے سامنے لایا جاتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما رکن صوبائی اسمبلی میر علی مدد جتک نے میر دوستین ڈومکی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان ترقی وخوشحالی کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی تبدیلی کا خواب محض خواب ہی رہ جائے گا، صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کا وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر مکمل اعتماد ہے، وزیراعظم سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت بھی وزیراعلیٰ بلوچستان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرچکی ہے، تبدیلی کی باتیں کرنے والے محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر رہے ہیں، موجودہ حکومت امن دشمنوں سے جنگ کے ساتھ ساتھ صوبے کی ترقی وخوشحالی کیلیے بھی کوشاں ہے۔
صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ نے دوستی ڈومکی کے حالیہ بیان کو بے بنیاد اور غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موصوف کے ریمارکس حقائق کے برعکس ہیں اور ایسے بیانات صرف سیاسی ابہام پیدا کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں، بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا درست سیاسی رویہ نہیں، ایسے تبصروں کا مقصد صرف عوامی ذہنوں میں بے یقینی پیدا کرنا ہوتا ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
دوسری جانب سیاسی اور سماجی کارکن امن وامان کے نام پر مسلسل انٹرنیٹ سروس کی بندش اور کوئٹہ میں شاہراہوں کی بندش کو حکومت کی ناکامی اور مقبولیت میں کمی کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔