عالمی سطح پر بدلتی ہوئی جغرافیائی صورتحال کے تناظر میں روس نے جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے پاکستان بھارت اور پاکستان افغانستان تنازعات میں باضابطہ طور پر ثالثی کی پیشکش کردی ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو خطے میں دیرپا استحکام کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور پاکستان، بھارت اور افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے، جس کی بنیاد پر روس اس قابل ہے کہ فریقین کے درمیان تعمیری مذاکرات کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکے۔ ترجمان کے مطابق روس کا مؤقف ہے کہ بات چیت ہی وہ واحد راستہ ہے جو غلط فہمیوں اور کشیدگی کو کم کر کے اعتماد سازی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق روس نے اس حوالے سے ابتدائی سفارتی رابطے بھی شروع کردیے ہیں اور تمام فریقین کو پیغام دیا ہے کہ ماسکو غیر جانبدار حیثیت میں بیٹھ کر دونوں تنازعات کے پرامن حل میں سہولت دینے کے لیے تیار ہے۔ روس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کشیدگی پورے خطے کے امن، تجارت اور ترقی پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے، لہٰذا اس کا حل مذاکرات اور سفارتی اقدامات کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہیے۔
پاکستان کی جانب سے روس کی اس پیشکش کا خیرمقدم کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جبکہ بھارت اور افغانستان کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ سفارتی حلقوں کے مطابق اگر یہ ثالثی کامیاب ہوتی ہے تو یہ خطے میں ایک اہم سفارتی پیش رفت ثابت ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی ثالثی کی کوششیں جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن، علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون میں بھی نئی راہیں کھول سکتی ہیں، تاہم سب کچھ متعلقہ ممالک کے ردعمل اور مذاکرات کی سنجیدگی پر منحصر ہے۔