مہینوں کی تلخیاں لمحوں میں ختم؟ ٹرمپ اور ممدانی کی حیران کن ملاقات نے سب کو چونکا دیا

image

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر زہران ممدانی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات غیر معمولی طور پر مثبت رہی۔ دونوں رہنماؤں نے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے نیویارک میں جرائم، مہنگائی اور رہائشی بحران جیسے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔

ماضی میں ایک دوسرے پر سخت تنقید کرنے والے ٹرمپ اور ممدانی کی یہ ملاقات سیاسی و صحافتی حلقوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئی۔ رپورٹرز کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ماحول دوستانہ رہا اور کئی مواقع پر ہنسی مذاق بھی ہوا۔

ملاقات کے دوران صحافی نے زہران ممدانی سے پوچھا کہ کیا وہ اب بھی صدر ٹرمپ کو فاشسٹ سمجھتے ہیں؟ ممدانی جواب دینے ہی والے تھے کہ ٹرمپ نے فوراً مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کہنا ہے تو سیدھا ہاں کہہ دو، مجھے برا نہیں لگتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس سے بھی سخت الفاظ سن چکے ہیں، اس لیے ایسی باتوں سے انہیں کوئی اعتراض نہیں۔

صدر ٹرمپ نے ملاقات کو انتہائی مثبت اور مؤثر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ممدانی نیویارک کے لیے بہترین کام کریں گے اور ہم ان کی مکمل معاونت کریں گے۔نیویارک کے معاملات جتنا بہتر چلیں گے میں اتنا خوش ہوں گا۔

نیتن یاہو کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تاہم انہیں یقین ہے کہ ممدانی کے کچھ فیصلے قدامت پسندوں کو حیران کر سکتے ہیں۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زہران ممدانی نے کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ایسے ممالک کو نہیں جانا چاہیے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں۔صیہونی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہی ہے اور ہماری حکومت اسے مالی مدد دے رہی ہے یہ بند ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ سے اختلافات کے بجائے مشترکہ مفادات پر بات ہوئی اور گفتگو کا محور نیویارک کے شہریوں کی زندگی بہتر بنانے پر رہا۔

ٹرمپ اور ممدانی کے درمیان یہ غیر متوقع قربت امریکی سیاست میں ایک نیا باب قرار دی جا رہی ہے۔ماضی میں ٹرمپ نے ممدانی کے انتخاب کی مخالفت کرتے ہوئے نیویارک کو تباہ حال شہر کہا تھا مگر ملاقات کے بعد انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ممدانی کے بعد سے میں نیویارک میں رہنا پسند کروں گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US