“بھارت میں میں ایک آرام دہ زندگی گزار رہا تھا لیکن دل کہہ رہا تھا کہ کچھ بڑا کرنا ہے، اس لیے بغیر گھر والوں کو بتائے نکل پڑا۔ 2 فروری 2025 کو وزٹ ویزے پر دبئی پہنچا تو سوچا تھا رئیل اسٹیٹ میں قسمت آزماؤں گا، مگر چند ہی دنوں میں حالات اتنے بگڑ گئے کہ روٹی کا بندوبست بھی مشکل ہوگیا۔ جب زندہ رہنا اصل مقصد بن گیا تو میں نے خاکروب کا کام شروع کر دیا۔ دن میں صفائی کرتا تھا اور رات کو سو کمپنیوں کو درخواستیں بھیجتا تھا۔ دو مہینے بعد بالآخر سیلز کی جاب مل گئی، اور پھر آٹھ ماہ بعد میں نے اپنی پہلی کار خرید لی۔ یہ گاڑی نہیں، میرا سفر ہے۔ میری کہانی گاڑی کی نہیں، عروج تک کے سفر کی ہے۔ خواب بڑے رکھو، ہمت نہ چھوڑو، اور اپنی حدوں سے باہر نکلو۔ تبدیلی تب آتی ہے جب آپ خطرہ مول لیتے ہیں۔”
دبئی سے ابھرنے والی یہ نئی داستان لاکھوں لوگوں کے لیے ایک تازہ سانس بن کر سامنے آئی ہے۔ گورو نامی یہ نوجوان محض چند ماہ پہلے ایک اجنبی ملک میں خاکروب کی حیثیت سے کام کر رہا تھا، لیکن آج اسی شہر کی شاہراہوں پر اپنی نئی چمکتی کار میں گھومتا دکھائی دیتا ہے۔ گورو کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا رکھا ہے، اور یہی نہیں، صرف ایک دن میں اس کی کہانی چار لاکھ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ چکی ہے۔
اصل معاملہ اس کار کا نہیں بلکہ اس سفر کا ہے جس نے ایک عام نوجوان کو ہمت، جدوجہد اور خود اعتمادی کا استعارہ بنا دیا۔ دبئی میں قدم رکھتے ہی جب قسمت نے اس کا دروازہ بند کیا، اس نے مایوسی کی بجائے مزدوری کو چن لیا۔ صبح وہ سڑکوں اور عمارتوں کی صفائی کرتا اور رات کو امید کے ساتھ سو سے زائد کمپنیوں کو اپنی درخواستیں بھیجتا۔ وہ کہتا ہے کہ ایک بھی رات ایسی نہیں گزری جب اس نے خود سے کہا ہو کہ شاید اب بس کر دینا چاہیے۔
پھر دو ماہ بعد قسمت نے رخ بدلا۔ ایک کمپنی نے اسے سیلز کی نوکری دے دی، اور اسی لمحے اس کی زندگی نے نیا موڑ لیا۔ گورو کے مطابق سیلز نے اس کے لیے وہ دروازے کھولے جن کا تصور بھی اس نے کبھی نہیں کیا تھا۔ محنت، نظم و ضبط اور لگن نے اسے آٹھویں مہینے میں اتنی مضبوطی دی کہ وہ اپنی پہلی گاڑی خریدنے کے قابل ہوگیا۔ اس کے الفاظ میں یہ گاڑی کامیابی کا نشان نہیں بلکہ ان تھکے ہوئے ہاتھوں اور نہ ہارنے والی امید کی کہانی ہے۔
گورو کی ویڈیو دیکھنے والوں نے اسے نہ صرف مبارکباد دی بلکہ بہت سے صارفین نے اسے اپنا رول ماڈل قرار دیا ہے۔ ایک ایسے دور میں جب اکثر نوجوان جلد ہار مان لیتے ہیں، گورو کی مثال ثابت کرتی ہے کہ ہر بڑی تبدیلی ایک عام انسان کی عام سی ہمت سے شروع ہوتی ہے۔
یہ کہانی ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ منزل ہمیشہ ان لوگوں کے قدم چومتی ہے جو خوابوں کے پیچھے بھاگتے ہیں، چاہے ابتدا جھاڑو تھام کر ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔