بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے شہر گنٹر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں 38 سالہ خاتون ڈاکٹر نے امریکی ویزا مسترد ہونے پر دلبرداشتہ ہو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر روہنی کی موت کا پتہ اس وقت چلا جب ان کے گھر والوں نے دروازہ کھٹکھٹایا مگر کوئی جواب نہ ملا۔ اہل خانہ نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو کر دیکھا تو ڈاکٹر روہنی مردہ حالت میں پائی گئیں۔ یہ شک ظاہر کیا جا رہا ہے کہ خاتون ڈاکٹر نے جمعہ کی رات زیادہ مقدار میں نیند کی گولیاں کھائیں یا کوئی انجیکشن لگایا۔ تاہم، موت کی اصل وجہ کا تعین پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔
تفتیش کے دوران پولیس کو گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا۔ اس نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ وہ شدید ڈپریشن کا شکار تھیں، اور اس میں خاص طور پر امریکی ویزا کی درخواست مسترد ہونے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد ڈاکٹر روہنی کی لاش ان کے لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے۔
ڈاکٹر روہنی کی والدہ لکشمی نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹی شروع سے ہی ایک بہت ذہین طالبہ تھی۔ روہنی نے 2005 سے 2010 کے درمیان کرغزستان سے ایم بی بی ایس مکمل کیا تھا اور ان کا تعلیمی ریکارڈ بھی شاندار تھا۔ وہ اپنے مستقبل کے لیے بڑے خواب دیکھتی تھی۔
والدہ لکشمی نے بتایا کہ ان کی بیٹی کا خواب تھا کہ وہ امریکا میں ملازمت کرے، لیکن ویزا نہ ملنے کی وجہ سے وہ بہت مایوس ہوگئی تھی۔ والدہ نے اسے بھارت میں ہی اپنا طبی پیشہ جاری رکھنے کا مشورہ دیا، لیکن روہنی کا کہنا تھا کہ امریکا میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہے اور آمدنی بھی اچھی ہوگی، جس کی وجہ سے وہ وہاں جانا چاہتی تھی۔