وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اسلام آباد میں 11 نومبر کو پیش آنے والے کچہری خودکش حملے کے حوالے سے اہم پیشرفت کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اطلاعات کے مطابق، خودکش حملہ آور ہائی سیکیورٹی والے مقام تک پہنچنے میں ناکام رہے اور حملے کا بڑا نقصان ہونے سے بچ گیا۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو (IB) اور سی ٹی ڈی نے حملے کے فوری بعد چار ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں ساجد اللہ عرف شینا، کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر شامل ہیں۔ مرکزی ملزم ساجد اللہ عرف شینا نے خودکش حملہ آور کو جیکٹ فراہم کی اور خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی۔
ساجد اللہ عرف شینا 2015ء میں تحریک طالبان افغانستان میں شامل ہوا اور افغانستان میں مختلف تربیتی کیمپس میں تربیت حاصل کی۔ اگست 2025ء میں اس نے افغانستان جا کر داد اللہ سے ملاقات کی، جو اس وقت وہاں موجود تھا، اور خودکش حملے کی منصوبہ بندی کے احکامات نور ولی محسود کے ذریعے حاصل کیے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ دہشت گردوں کا اصل ہدف راولپنڈی اور اسلام آباد تھا، لیکن حملہ ناکام رہا۔ ساجد اللہ عرف شینا نے محمد ذالی اور کامران خان کو بھی ہائر کیا اور پاکستان واپس آ کر خودکش حملہ آور عثمان شینواری کو جیکٹ فراہم کی، جس نے جی-11 میں خودکش حملہ کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ تمام منصوبہ افغانستان سے تیار ہوا اور ساجد اللہ عرف شینا تحریک طالبان کا رکن رہا ہے۔ پریس کانفرنس میں ساجد اللہ کا اعترافی بیان بھی دکھایا گیا۔