ایتھوپیا میں پھٹنے والے آتش فشاں کی راکھ کا بادل ہزاروں کلومیٹر دور پاکستان اور انڈیا تک کیسے پہنچا؟

پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ افریقہ میں ہائلی گوبلی آتش فشاں پھٹنے سے اٹھنے والی راکھ شمال مشرق کی جانب بڑھ رہی ہے جس سے ہوائی سفر متاثر ہو سکتا ہے۔
سیٹلائیٹ کی مدد سے لی گئی تصویر میں ہائلی گوبی آتش فشاں سے اٹھنے والی راکھ کا منظر
Reuters
سیٹلائیٹ کی مدد سے لی گئی تصویر میں ہائلی گوبی آتش فشاں سے اٹھنے والی راکھ کا منظر

پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ افریقی ملک ایتھوپیا میں آتش فشاں پھٹنے کے باعث اُٹھنے والی راکھ کے بادل اس وقت بحیرہ عرب سے 500 میٹر کی اونچائی پر موجود ہیں اور ہوائیں اب انھیں شمال مشرق کی جانب دھکیل رہی ہیں۔

راکھ کے یہ بادل پاکستان کے شہر گوادر سے تقریباً 60 ناٹیکل میل دور دیکھے گئے تھے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس صورتحال کے باعث زمین پر موجود آبادی، جانور اور دیگر حیات کسی بھی قسم کے اثرات سے مکمل طور پر محفوظ رہے ہیں۔

خیال رہے ایتھوپیا کے ’آفر‘ نامی علاقے میں واقع ہائلی گوبی آتش فشاں اتوار کی صبح پھٹا تھا اور ملک کے مقامی میڈیا کے مطابق اس کے باعث آتش فشاں کے آس پاس کے علاقوں میں دھول کی تہہ جم گئی تھی۔

گلوبل وولکینزم پروگرام کے مطابق گذشتہ 12 ہزار برسوں میں ہائلی گوبی آتش فشاں پھٹنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والے سیٹلائٹ تصاویر میں راکھ کا بادل لاوے کے سرخ سمندر کے اوپر تیرتا ہوا نظر آیا تھا۔

ہائلی گوبی ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا سے تقریباً 800 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ آتش فشاں تقریباً 500 میٹر اونچا ہے اور ریفت نامی وادی میں واقع ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں زمین کی حرکت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ اس مقام پر دو ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں۔

ایتھوپیا کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق آتش فشاں پھٹنے کے واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی تاہم حکام کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ اس سے نکلنے والی راکھ مویشیوں کے چارے کو متاثر کر سکتی ہے۔

اس آتش فشاں پھٹنے کے بعد دھویں کی موٹی تہہ 14 کلومیٹر کی بلندی تک آسمان میں پھیل گئی ہے اور ہوا کی سمت کے باعث دھویں کے اس بادل نے بحرِ عرب کا رُخ کر لیا۔

’ٹولوذ وولکینک ایش‘ کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں بتایا گیا تھا کہ آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ اور دھواں شمالی پاکستان، یمن، عمان اور انڈیا تک پہنچا ہے۔

https://twitter.com/volcaholic1/status/1993104386029936715?s=20

ایتھوپیا کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق آتش فشاں مرکزی پہاڑ سے تقریباً آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر پھٹا جس کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دھماکے کی شدت اور آواز اس سے قبل آتش فشاں پھٹنے کے واقعات سے کہیں زیادہ تھی۔

ایک رہائشی نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’ہم آواز سُن کر چونک گئے اور ہم پر خوف طاری ہو گیا۔‘ آتش فشاں پھٹنے کے بعد آس پاس کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے اور دھماکے کی آواز جبوتی تک سنائی دی۔ آتش فشاں پھٹنے کے فوراً بعد اس سے اٹھنے والی راکھ کے بادلوں کے باعث آس پاس کے بستیاں تقریباً اندھیرے میں ڈوب گئی تھیں۔

آتش فشاں کی راکھ سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے پاکستان اور انڈیا تک کیسے پہنچی؟

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر عامر حیدر لغاری نے نامہ نگار ریاض سہیل کو بتایا کہ ’راکھ کا یہ رُخ ہواؤں کی سمت کی وجہ سے ہے، اگر ہوائیں اس سمت میں نہ چل رہی ہوتیں تو راکھ ان علاقوں تک نہ پہنچ پاتی۔‘

محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر عرفان ورک کے مطابق افریقہ میں آتش فشاں کے پھٹنے سے اٹھنے والی راکھ پاکستان کے جنوبی علاقوں کی فضائی حدود سے گزری ہے۔

انھوں نے بی بی سی کی آسیہ انصر بتایا کہ اس دوران ایوی ایشن کے لیے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جو گذشتہ رات دو بجے تک مؤثر رہی تھی۔

عرفان ورک کے مطابق یہ راکھ 45 ہزار فٹ کی بلندی پر موجود رہی اور اس وقت اگر کوئی طیارہ اس بلندی سے گزرتا تو یہ راکھ اسے متاثر کر سکتی تھی تاہم زمین موجود آبادی، جانور اور دیگر حیاتیات اس کے اثرات سے محفوظ رہی۔

عامر لغاری کے مطابق آتش فشاں سے اریپشن (لاوا، راکھ نکلنے کا عمل) چند گھنٹوں کے لیے ہوا۔ اُوپری سطح پر بننے والا راکھ کا بادل ہوا کے رُخ کے مطابق حرکت کرتا ہے۔

عامر لغاری کے مطابق گذشتہ روز یہ بادل ایم نائن فلائٹ زون کی حدود سے گزر کر آگے بڑھ گیا جبکہ فلایٹ ایڈوائزری اس لیے جاری کی گئی تاکہ ضرورت پڑنے پر طیارے اپنی بلندی کو قواعد کے مطابق تبدیل کر سکیں۔

https://twitter.com/flightradar24/status/1992722680370413625?s=20

انڈیا پر اثرات، متعدد پروازیں منسوخ

انڈیا میٹ سکائی ویدر کے مطابق ہائلی گوبی آتش فشاں پھٹنے کے بعد اٹھنے والی راکھ کا بادل اب شمالی انڈیا کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ریاست گجرات سے شروع ہونے والا یہ بادل 100-120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کر رہا ہے اور رات 10 بجے تک اس کے گجرات کے مغربی حصوں میں داخل ہو جائے گا۔

انڈین حکام کے مطابق راکھ کا یہ بادل 15 ہزار سے 45 ہزار فٹ کی بلندی تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں آتش فشاں کی راکھ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور چھوٹے پتھریلے ذرات شامل ہو سکتے ہیں۔ اوپری فضاؤں میں اس کی موجودگی کے باعث آسمان معمول سے زیادہ دھندلا دکھ سکتا ہے اور فضائی سفر متاثر ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے پروازوں میں تاخیر یا منسوخی ہو سکتی ہے۔

اس بادل کے اثرات راجستھان، شمال مغربی مہاراشٹر، دہلی، ہریانہ اور پنجاب تک پہنچ سکتے ہیں اور بعد میں ہمالیہ اور دیگر علاقوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ انڈین محکمہ موسمیات نے اس کے باعث دہلی میں ہوا کی کوالٹی متاثر ہونے کے امکان کو ظاہر کیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق راکھ کے بادلوں کے مشرق وسطیٰ اور وسطیٰ ایشیا کی جانب بڑھنے کے بعد کئی ایئرلائنز نے اپنی پروازیں منسوخ کرنا شروع کر دی ہیں۔

ایئر انڈیا کی جانب سے ایکس پر جاری کیے گئے پیغام میں بتایا گیا ہے کہ فضائی کمپنی نے ایئر انڈیا کی 11 پروازوں کو منسوخ کیا گیا ہے کیونکہ ان طیاروں کا احتیاطاً معائنہ کیا جا رہا ہے جنھوں نے ہیلی گوبی آتش فشاں پھٹنے کے بعد بعض جغرافیائی مقامات پر پرواز کی تھی۔

ایئر انڈیا کے علاوہ انڈیگو کو بھی چھ پروازیں منسوخ کرنی پڑی ہیں، جن میں ایک ممبئی سے اور باقی جنوبی انڈیا سے آنے والی پروازیں تھیں۔

getty
Getty Images
فائل فوٹو

انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، فضائیہ کے ریگولیٹری ادارے ’ڈی جی سی اے‘ نے پیر کو ایئرلائنز اور ہوائی اڈوں کو ہدایت جاری کی تھیں تاکہ ایتھوپیا میں آتش فشاں پھٹنے کے ممکنہ اثرات سے نمٹا جا سکے۔

انڈیا کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ایم موہپاترا نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ’اگلے چند گھنٹوں میں اس کا اثر گجرات اور دہلی کے علاقوں میں دکھنا شروع ہو جائے گا۔ ’یہ پہلے ہی گجرات کے قریب پہنچ چکا ہے اور ہم اگلے چند گھنٹوں میں دہلی اور شمالی انڈیا کے علاقوں میں اس کے اثرات دیکھیں گے۔ اس کا بنیادی اثر پروازوں پر پڑے گا۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’سطح زمین کے قریب اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہو گا۔ آسمان میں یہ دھندلا اور بادل نما دکھائی دے گا اور اس کا اثر چند گھنٹوں کے لیے رہے گا کیونکہ یہ آہستہ آہستہ مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US