پی ایس ایل: لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بعد کراچی کنگز بھی نئے 10 سالہ معاہدے پر رضامند

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شامل ٹیموں لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بعد اب کراچی کنگز بھی آئندہ دس برس تک اپنے موجودہ مالکان کے پاس ہی رہے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شامل ٹیموں لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بعد اب کراچی کنگز بھی آئندہ دس برس تک اپنے موجودہ مالکان کے پاس ہی رہے گی۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فرنچائز کے مالکان سے معاہدے کی تجدید منگل کو ہوئی اور کراچی کنگز نے بھی 10 سال کے لیے معاہدے کی تجدید ارنسٹ اینڈ ینگ کی مقرر کردہ مارکیٹ ویلیو کو قبول کر لیا ہے۔

کراچی کنگز 2020 میں پی ایس ایل کی فاتح بن چکی ہے اور یہ اے آر وائی گروپ کی سلمان اقبال کی ملکیت ہے۔

اس سے قبل پیر کو پی سی بی نے بتایا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کی تین ٹیمیں لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اگلے دس برس تک موجودہ فرنچائز مالکان کے پاس ہی رہیں گی۔

پیر کو پی سی بی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تینوں فرنچائزوں نے اگلے دس برس کے لیے تجدیدی معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں۔

لاہور قلندرز کی ٹیم کے مالکان عاطف رانا اور ثمین رانا ہیں جبکہ پشاور زلمی کی ٹیم جاوید آفریدی کی ملکیت ہے۔

پی سی بی نے اپنے بیان میں لاہور قلندرز کو ’سب سے قیمتی‘ ٹیم بھی قرار دیا ہے۔ تین مرتبہ پی ایس ایل کا ٹائٹل جیتنے والی ٹیم لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’دس سال پہلے میں نے لاہور کی فرنچائز اس لیے لی تھی کہ لاہور پاکستان کا دِل ہے اور مجھے دل جیتنا تھا۔‘

’اس سے بڑے اعزاز کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ میں ایک نمبر ون ٹیم بن گیا ہوں، سب سے قیمتی ٹیم بن گیا ہوں اور میں نے کراچی سمیت تمام فرنچائزوں کو پیچھا چھوڑ دیا ہے، جو کہ ایک کاروباری مرکز ہے اور ان کا ایک اپنا چینل بھی ہے۔‘

لاہور قلندرز
Getty Images
لاہور قلندرز گذشتہ پی ایس ایل کی فاتح ٹیم تھی

پی سی بی یا لاہور قلندرز نے یہ نہیں بتایا کہ نئی ویلیوایشن رپورٹ کے مطابق اس ٹیم کی موجودہ قدر یا مالیت کیا ہے۔

اس لیگ کی ابتدا کے وقت کراچی کنگز کی ٹیم پی ایس ایل کی سب سے مہنگی ٹیم تھی، تاہم کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق اب لاہور اس ایونٹ کی سب سے مہنگی ٹیم ہے۔

پی ایس ایل میں اس وقت چھ ٹیمیں شامل ہیں تاہم کرکٹ بورڈ کی جانب سے تاحال اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز کے بارے میں معاہدوں کی تجدید کے حوالے سے معلومات نہیں دی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ پی سی بی نے 14 نومبر کو کہا تھا کہ اس کی جانب سے ’قواعد و ضوابط‘ کی پیروی کرنے والی فرنچائزوں کو اگلے دس برس کے لیے آفر لیٹرز ارسال کیے گئے ہیں جن میں نئی ’فیس‘ کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے بھی پی سی پی کا تجدید لیٹر قبول کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

تاہم ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے کچھ دن پہلے یہ تصدیق کی تھی کہ پی سی بی کی جانب سے ان سے فرنچائز کی تجدید کے لیے تاحال رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

بی بی سی نے ملتان سلطانز کے مالک سے رابطہ نہ کرنے پر پی ایس ایل کی انتظامیہ سے موقف لینے کی کوشش کی ہے، تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

پی سی بی اور ملتان سلطانز کے مالک کے درمیان اختلافات

ملتان سلطانز
Getty Images
محمد رضوان پی ایس ایل کے پچھلے سیزن میں ملتان سلطانز کے کپتان تھے

خیال رہے کہ دسمبر 2025 میں پی ایس ایل کی ٹیموں کے فرنچائز اونرشپ رائٹس کی 10 سالہ معیاد ختم ہو رہی ہے۔ موجودہ فرنچائز مالکان اپنی ٹیموں کے لیے دوبارہ بولی لگا سکتے ہیں تاہم ملتان سلطانز کے مطابق قانونی نوٹس میں علی ترین کو بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی یعنی اگر علی ترین بلیک لسٹ ہو گئے تو وہ دوبارہ پی ایس ایل فرنچائز کے مالک نہیں بن سکیں گے۔

26 اکتوبر کو پی سی بی نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ محسن نقوی نے ویلیوایشن رپورٹ کی بنیاد پر فرنچائزز کے ساتھ نئے معاہدے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اس موقع پر محسن نقوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’نئے معاہدے صرف اہل فرنچائزز کے ساتھ ہوں گے۔‘

گذشتہ مہینے ملتان سلطانز کے مالک علی ترین اور پی سی بی کے درمیان اختلافات اس وقت سامنے آئے تھے جب پی سی بی نے انھیں ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہعلی ترین کے لیگ کے حوالے سے بیانات لیگ کی ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچا رہے تھے جبکہ یہ پی ایس ایل اور فرنچائز کے باہمی معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

پشاور زلمی
Getty Images
بابر اعظم پی ایس ایل کے پچھلے سیزن میں پشاور زلمی کے کپتان تھے

قانونی نوٹس میں فرنچائز اور پی ایس ایل انتظامیہ کے معاہدے کی شقوں کا بھی حوالہ دیا گیا۔ نوٹس میں کہا گیا کہ علی ترین اپنے بیانات سے مسلسل ان شقوں کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔

علی ترین نے ایک ویڈیو میں اس نوٹس کو پھاڑ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پی ایس ایل کو قومی اثاثہ سمجھتے ہیں اور اس کے لیے اپنے شکوے دور کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ نیا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں جو شفافیت، تعاون اور اعتماد پر مبنی ہو۔

تاہم علی ترین نے 18 نومبر کو تصدیق کی تھی کہ پی سی بی نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

علی ترین نے پی سی بی کی جانب سے تجدیدی لیٹر نہ بھیجنے پر قانونی راستہ اختیار کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پی سی بی اور پی ایس ایل کی مینجمنٹ ہم سے رابطہ نہیں کریں گے، اگر ہمیں لیٹر نہیں بھیجیں گے جو ہمارا حق ہے، اگر ہماری ای میلز کا جواب نہیں دیں گے اور ہمیں میٹنگز میں مدعو نہیں کریں گے تو ہمارے پاس کیا راستہ بچتا ہے سوائے قانونی کارروائی کے۔‘

’اگر انھوں نے مجھے خوش رکھا ہوتا تو میں آج 15 ارب کے نئے معاہدے پر دستخط کر رہا ہوتا، جو سیدھا جاتا قومی خزانے میں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US