12 برس کی لڑکی جس نے ایک آن لائن کردار کو خوش کرنے کے لیے اپنی کلاس فیلو پر چاقو سے 19 وار کیے

پولیس کے مطابق 23 سالہ مورگن گیزر سنیچر کی رات میڈیسن میں واقع گروپ ہوم سے اپنا نگرانی والا بریسلیٹ اتار کر فرار ہو گئیں اور اگلے روز تک مفرور رہیں۔
پولیس کے مطابق 23 سالہ مورگن گیزر سنیچر کی رات میڈیسن میں واقع گروپ ہوم سے اپنا نگرانی والا بریسلیٹ اتار کر فرار ہو گئیںاور اگلے روز تک مفرور رہیں
Police handout
پولیس کے مطابق 23 سالہ مورگن گیزر سنیچر کی رات میڈیسن میں واقع گروپ ہوم سے اپنا نگرانی والا بریسلیٹ اتار کر فرار ہو گئیں اور اگلے روز تک مفرور رہیں

امریکی ریاست الیونائے کی پولیس نے مورگن گیزر کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ وہی نوجوان خاتون ہیں جنھیں 2014 میں’سلینڈر مین‘ نامی آن لائن کردار کو خوش کرنے کے لیے اپنی ہم جماعت کو 19 بار چاقو مارنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

مورگن گیزر پڑوسی ریاست وسکونسن کے اس گروپ ہوم سے فرار ہو گئی تھی جہاں وہ اپنی سزا گزار رہی تھی۔

پولیس کے مطابق 23 سالہ مورگن گیزر سنیچر کی رات میڈیسن میں واقع گروپ ہوم سے اپنا نگرانی والا بریسلیٹ اتار کر فرار ہو گئیں اور اگلے روز تک مفرور رہیں۔

افسران نے بتایا کہ وہ انھیں الیونائے کے قصبے پوزن کے ایک ٹرک سٹاپ سے ملیں۔ گرفتاری کے وقت گیزر نے اہلکاروں سے کہا کہ ’میرا نام گوگل کر لیں۔۔۔ میں نے بہت بُرا کام کیا ہے۔‘

مورگن گیزر کی عمر محض 12 برس تھی جب انھوں نے اپنی کلاس فیلو پر چاقو کے 19 وار کیے تھے۔ 2018 میں انھیں 40 سال کے لیے ایک ذہنی صحت کے ادارے میں بھیج دیا گیا تھا تاہم جولائی میں انھیں مشروط طور پر رہائی مل گئی تھی۔

جس وقت مورگن گیزر افسران کو شکاگو کے قریب ایک ٹرک سٹاپ پر ملیں، ان کے ساتھ ایک مرد بھی موجود تھے۔

یہ مقام میڈیسن سے تقریباً 170 میل جنوب میں ہے۔ پولیس کو ایک مرد اور عورت کے بے مقصد گھومنے کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد وہ وہاں پہنچے۔

پولیس کے مطابق جب افسران موقع پر پہنچے تو دونوں فٹ پاتھ پر سو رہے تھے۔ خاتون بار بار اپنا حقیقی نام بتانے سے انکار کرتی رہیں اور ابتدا میں غلط نام دیا۔

’بارہا کوشش کے بعد آخرکار خاتون نے کہا کہ وہ اپنی شناخت بتانا نہیں چاہتیں کیونکہ انھوں نے ’بہت برا کام کیا ہے‘ اور افسران کو مشورہ دیا کہ ’بس میرا نام گوگل کر لیں۔‘

اہلکاروں نے دونوں کو حراست میں لیا اور تصدیق ہونے پر کہ گیزر وسکونسن میں مطلوب ہیں، انھیں واپس تحویل میں دے دیا گیا۔

بی بی سی کے امریکی شراکت دار سی بی ایس نیوز کے مطابق مورگن گیزر کے ساتھ موجود 42 سالہ مرد پر ٹریس پاسنگ (غیر قانونی طور پر کسی جگہ میں داخل ہونا) اور ’شناخت میں رکاوٹ ڈالنے‘ کے الزامات عائد کیے گئے تھے تاہم بعد میں انھیں رہا کر دیا گیا۔

یہ واقعہ جسے ’سلینڈر مین سٹیبنگ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اُس وقت پورے وسکونسن اور ملک بھر میں ہلچل مچا دی تھی۔

مورگن گیزر اور ان کی دوست انیسہ ویئر جو حملے کے وقت دونوں 12 سال کی تھیں، نے اپنی ہم جماعت کو سلیپ اوور کے بعد ایک پارک میں بلایا جہاں گیزر نے اپنی ساتھی طالبہ پر بار بار چاقو سے وار کیے جبکہ ویئر انھیں جرم جاری رکھنے کے لیے اُکساتی رہیں۔

بارہ سالہ متاثرہ لڑکی، پیٹن لیوٹنر معجزانہ طور پر اس حملے میں زندہ بچ گئی تھیں۔ وہ ایک سائیکل سوار کو زخمی حالت میں ملی تھیں۔

دونوں لڑکیوں پر بالغ کے طور پر مقدمہ چلایا گیا۔

مورگن گیزر نے قتل کے ارادے کا اعترافِ جرم کیا اور انھیں 40 سال کے لیے ایک ذہنی صحت کے ادارے میں بھیجنے کی سزا سنائی گئی تھی۔ جولائی میں انھیں نگرانی کے تحت گروپ ہوم میں بھیجا گیا تھا۔

انیسہ ویئر پر قتل کی کوشش کا الزام لگا اور انھیں 25 سال کے لیے ایک نفسیاتی ہسپتال بھیجا گیا تھا تاہم وہ 2021 میں رہا ہو گئیں۔

سلینڈر مین کون ہے؟

گیزر اور ویئر نے بتایا کہ انھیں اپنی ہم جماعت پر حملہ کرنے کی تحریک ایک ’کریپی پاسٹا‘ پڑھ کر ملی تھی۔

یہ مختصر آن لائن کہانیوں کی ایک قسم ہے جو قاری کو چونکانے یا خوفزدہ کرنے کے لیے لکھی جاتی ہیں۔

سلینڈر مین ایک دبلا پتلا، سیاہ و سایہ دار کردار ہے جو انٹرنیٹ پر تصاویر، خاکوں اور مختلف تحریروں میں نمودار ہوتا رہا ہے۔

بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس کے لمبے لمبے، لچکدار بازو ہیں جبکہ زیادہ تر بیانات کے مطابق وہ سیاہ لباس پہنتا ہے اور اس کا چہرہ بے رنگ اور سپاٹ ہے۔

گیزر کی وکیل نے عدالت میں بتایا کہ لڑکیوں کا ماننا تھا کہ اگر انھوں نے اپنی دوست کو مار کر سلینڈر مین کو خوش نہ کیا تو وہ اُن کے خاندان والوں کو قتل کر دے گا۔ حکام کے مطابق دونوں لڑکیوں کا خیال تھا کہ حملے کے بعد وہ سلینڈر مین کے ساتھ جا کر رہیں گی۔

سلینڈر مین کا کردار پہلی بار 2009 میں انٹرنیٹ پر نمودار ہوا تھا۔

یہ کردار امریکی ریاست فلوریڈا کے رہائشی نے ایک مزاحیہ ویب سائٹ سمَتھنگ آفل کی طرف سے تخلیقی تصاویر کے مقابلے کے اعلان کے جواب میں بنایا تھا جس میں اسے لوگوں کے ہجوم کے پیچھے کھڑا دکھایا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد ویب سائٹ نے ایک مضمون شائع کیا جس میں لوگوں سے اپیل کی گئی کہ ’سلینڈر مین کی خاطر کسی کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US