پاکستان میں فروخت ہونے والے منرل اور باٹلڈ واٹر کے معیار کے حوالے سے ایک اہم رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں شہریوں کو پانی کی خرید میں انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ پاکستان کونسل برائے تحقیقاتِ آبی وسائل (PCRWR) نے جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی تجزیاتی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق ملک میں فروخت ہونے والے 205 مختلف برانڈز کے نمونوں میں سے 26 برانڈز کو صحت اور کیمیکل کے معیار پر پورا نہ اترنے پر غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر معیاری قرار دیے گئے برانڈز میں خطرناک مادے مقررہ حد سے زیادہ پائے گئے ہیں۔ ان میں سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ سترہ برانڈز مضر صحت جراثیم (بیکٹیریا) سے آلودہ پائے گئے، جنہیں انسانی صحت کے لیے شدید خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ چار برانڈز، جن میں پیور ڈرنکنگ واٹر، الٹسن اور پیوریفا شامل ہیں، میں سوڈیم کی مقدار زیادہ تھی۔ اسی طرح، پانچ برانڈز میں زہریلا سنکھیا (آرسنک) مقررہ حد سے زیادہ پایا گیا، ان میں نیچرل پیور لائف، ایکوا نیسٹ، پریمیم صفا پیوریفائڈ واٹر، پیو پانی بوتل ڈرنکنگ واٹر اور وولگا شامل ہیں۔ دو برانڈز میں پوٹاشیم کی زائد مقدار (مائی پیور واٹر اور سمارٹ پیور لائف) اور دو برانڈز میں ٹی ڈی ایس (Total Dissolved Solids) بھی مقررہ مقدار سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
جن دیگر برانڈز میں مضر صحت جراثیم پائے گئے اور جو انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دیے گئے ہیں، ان میں اے ٹو ذی پیورڈرنکنگ واٹر، نیو مہران، زلمی، پیور لائف، دیر ڈرنکنگ واٹر، ڈریم پیور، گلف، کرسٹل ایکوا، روحا واٹر، پریمیم ڈرنکنگ واٹر، فریش ایکوا، ایشیا ہیلتھی ڈرنکنگ واٹر، آئس برگ، لاثانی، اور مایا پریمیم ڈرنکنگ واٹر بھی شامل ہیں۔
پی سی آر ڈبلیو آر نے عوام سے زور دے کر کہا ہے کہ پینے کے پانی کی خرید میں انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے اور صرف ان برانڈز کو استعمال کیا جائے جو سرکاری طور پر توثیق شدہ اور محفوظ ہوں۔