وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 190 ملین پاؤنڈ میگا کرپشن کیس میں سزایافتہ قیدی ہیں اور جیل میں انہیں ایسی اضافی سہولیات دی جا رہی ہیں جو ملکی تاریخ میں کسی اور قیدی کو میسر نہیں رہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ایک خاتون رہنما نے انڈین اور افغان میڈیا پر یہ پروپیگنڈا کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے، جو کہ غلط اور پاکستان کو بدنام کرنے کی منظم کوشش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ایئر کنڈیشنڈ کمرہ، پُرسکون ماحول اور دیگر سہولیات حاصل ہیں، حتیٰ کہ سائیکل جیسی غیر معمولی سہولت بھی دی گئی، ایسی مثال کسی اور قیدی کی تاریخ میں موجود نہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے انکشاف کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں 9 مئی کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور کے باہر موجود تھیں، اور ان کی موجودگی کے ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رولز کے مطابق کسی قیدی سے سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں، تاہم رپورٹ ہوئی ہے کہ سیاسی نوعیت کی بات چیت کی گئی، جس پر عظمیٰ خان کی ملاقات بند کردی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ اگر جیل کے باہر امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سختی سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اندر سے پیغام آتا ہے کہ فورسز اور ان کی قیادت کے خلاف ٹویٹ کریں’’یہ مایوسی کا شکار لوگ ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں تک کو گرفتار کیا گیا، جبکہ موجودہ حکومت قانون اور ضابطے کے مطابق ملاقاتوں کی اجازت دیتی ہے۔ ملاقاتوں کا بنیادی مقصد قانونی مشاورت اور خیریت دریافت کرنا ہوتا ہے، نہ کہ ریاست کے خلاف سازشیں کرنا۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جیل میں بیٹھ کر ریاست گرانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ ’’آپ کس ریاست کو گرانے کی بات کرتے ہیں؟ اس ریاست کو جس نے بھارت کو شکست دی اور مشرقی و مغربی سرحدیں محفوظ رکھیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بیانات سے ملک کا دفاع کمزور کرنے، معیشت کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے اور ڈیفالٹ کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ’’ہمارے دور میں اکانومی بہتر ہوئی اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے۔‘‘
وزیر اطلاعات نے بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد صرف ”میں، میں، میں“ ہے۔ ’’یہ اپنی انا اور ذاتی مفاد کے آگے ملک کے مفاد کو قربان کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ملک ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا۔‘‘
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’’آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے، لیکن ان کا نہ کردار ہے، نہ صاحب، نہ آدمی۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ملکی مفاد کے مقابلے میں کسی شخص کے ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مؤقف واضح ہے: ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘
وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا کا آج این ایف سی کی میٹنگ میں شرکت کرنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا آئینی حق ہے اور یہی ان کا اصل کام ہے۔
وزیرِ اطلاعات نے وزیرِاعلیٰ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت اچھا کام کیا کہ وہ سڑک سے اٹھ کر کمروں میں آ کر میٹنگز میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایپکس کمیٹی کی میٹنگ جب بلائی جاتی ہے تو وزیرِاعلیٰ اپنا کردار ادا کریں۔
وزیرِ اطلاعات نے وزیرِاعظم کے متعدد اعلانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم نے کئی مرتبہ اس آفر کو دہرایا ہے کہ ہم صوبے اور صوبے کے عوام کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
آخر میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا آج این ایف سی اجلاس میں آئے ہیں، ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔