کراچی میں بڑھتی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا معاملہ سینیٹ کے اجلاس میں ایک بار پھر موضوعِ بحث بن گیا، جہاں ارکان نے کے الیکٹرک اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر وقار مہدی نے عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک ملک کی واحد نجی بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ہے، مگر کراچی میں ہفتے کے 3 سے 4 روز تک مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران چند علاقوں تک محدود نہیں بلکہ پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔
سینیٹر وقار مہدی نے گیس کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں گیس کی بندش بھی مستقل مسئلہ بن چکی ہے، جس سے عوام شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
سینیٹر مسرور احسن نے بھی ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں کے ذمے پونے تین کھرب روپے تک کے واجبات ہیں، لیکن عام شہری کا صرف 10 ہزار روپے کا بل جمع نہ ہو تو اس کا میٹر فوراً کاٹ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان قریب ہے، اور ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی سحری و افطار کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے دعوے سامنے آئیں گے، مگر اس بحران کا مستقل حل نکالنا ضروری ہے۔
ارکانِ سینیٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں بجلی اور گیس کی طویل بندش کے مسئلے کا فوری اور مؤثر حل نکالا جائے تاکہ عوام کو مسلسل مشکلات سے نجات مل سکے۔