وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے 23ویں دوحہ فورم میں شرکت کے دوران پاکستان کی معاشی استحکام کی پیش رفت اور اصلاحاتی اقدامات عالمی برادری کے سامنے پیش کیے، جبکہ قطر نے پاکستان کو ’برادر ملک‘ قرار دیتے ہوئے جی سی سی پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے نئے دور کے آغاز کا اعلان کیا۔
دوحہ فورم میں گلوبل ٹریڈ ٹینشنز اور MENA خطے پر معاشی اثرات کے موضوع پر منعقدہ اعلیٰ سطحی پینل میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کے بعد مالیاتی طور پر مستحکم ہوچکا ہے۔ ان کے مطابق ٹیکس اصلاحات، توانائی سیکٹر کی بحالی اور سرکاری اداروں کی ری اسٹرکچرنگ تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے بعد پاکستانی ٹیکسٹائل پر 19 فیصد رعایتی ٹیرف ملنا ایک اہم پیش رفت ہے، جبکہ آئی ٹی برآمدات رواں سال 4 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کا پرائمری بیلنس اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہیں، جبکہ 18 سے 20 ارب ڈالر سالانہ ترسیلات زر معیشت کو مستحکم بنا رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی آبادی پاکستان کے لیے بڑے معاشی چیلنج ہیں۔
قطر کے وزیر خزانہ علی بن احمد الکواری نے پاکستان کو ’’برادر ملک‘‘ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ GCC–پاکستان FTA طے پا چکا ہے، جو کئی سال بعد خلیجی ممالک کا پہلا فری ٹریڈ ایگریمنٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے پاکستان اور جی سی سی ممالک کے درمیان تجارت کے نئے در کھلیں گے۔ انہوں نے پاکستان کی آئی ٹی صلاحیت، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبوں میں استعداد کی بھی تعریف کی۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر بو لی نے پاکستان کی معاشی اصلاحات کو درست سمت میں گامزن قرار دیتے ہوئے کہا کہ 7 ارب ڈالر کے استحکامی پروگرام کے بعد پاکستان کو کلائمیٹ ریزیلینس کے لیے 1.3 ارب ڈالر اضافی فراہم کیے جارہے ہیں۔ اس فنڈنگ سے پاکستان میں گرین بجٹنگ، کلائمیٹ رسک اسیسمنٹ اور لچکدار انفراسٹرکچر کی منصوبہ بندی میں مدد ملے گی۔
فورم کے بعد پاکستان اور قطر کے وزرائے خزانہ کی دو طرفہ ملاقات بھی ہوئی، جس میں تجارت، توانائی تعاون، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ڈیجیٹل مہارتوں اور ریگولیٹری اصلاحات میں مشترکہ شراکت کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان–قطر تعلقات ایک نئے اسٹریٹجک دور میں داخل ہو رہے ہیں۔