حکومتِ سندھ نے سکھر بیراج کی ہائیڈرولک ماڈل اسٹڈی پر کام تیز کردیا ہے، اس سلسلے میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو کی زیرِ صدارت سکھر بیراج کی ہائیڈرولک ماڈل اسٹڈی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں پروجیکٹ ڈائریکٹر پریتم داس، آرٹیلیا انٹرنیشنل کنسلٹنٹس کے سینئر ماہرین، ٹیم لیڈر تھیبوٹ الرش اور نیومیرکل ماڈلر اولیور برٹرینڈ سمیت محکمہ آبپاشی کے تکنیکی افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں آرٹیلیا کی جانب سے ہائیڈرولک ماڈلنگ کے تفصیلی نتائج اور بیراج و ریور ٹریننگ ورکس کی مختلف کنفیگریشنز پر بریفنگ دی گئی۔
ماہرین نے بتایا کہ سیلاب کے دوران بیراج گیٹس کے درمیان فلو میں عدم توازن کی بنیادی وجہ دریا کے اپروچ کنڈیشنز ہیں، جبکہ ٹریننگ ورکس کا اس عدم توازن پر محدود اثر ہوتا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ موجودہ کنفیگریشن میں بھی مرکزی گیٹس کے نیچے ڈاؤن اسٹریم رِپ ریپ اسٹون کو مزید مضبوط بنانا ضروری ہے۔ نئی تجویز کردہ رِپ ریپ میں 2.4 فٹ قطر کے پتھر استعمال کیے جائیں گے۔
ماہرین کے مطابق گیٹس اور ہائیڈرولک اسٹرکچر کی بحالی اور رِپ ریپ کی مضبوطی کے بعد سکھر بیراج 1.2 ملین کیوسک تک کا ڈیزائن فلڈ بحفاظت گزار سکتا ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ 1.5 ملین کیوسک کے فلڈ میں محدود پیمانے پر رِپ ریپ اسٹون اور بیراج کے حصوں کو نقصان پہنچنے کا امکان موجود ہے، تاہم اگر سیڈیمینٹ فلیشنگ کا مناسب انتظام نہ کیا گیا تو بیراج کے اسٹرکچر کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
وزیر آبپاشی جام خان شورو نے آرٹیلیا انٹرنیشنل کنسلٹنٹس کی تکنیکی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت سکھر بیراج کی ساختی مضبوطی، سیلابی تحفظ اور آپریشنل استعداد کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور عزم رکھتی ہے۔
جام خان شورو کا کہنا تھا کہ سکھر بیراج سندھ کے اہم ترین آبپاشی اثاثوں میں سے ایک ہے، جس کے تحفظ اور بحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔