فیض حمید پر ریٹائرمنٹ کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے اور سیاسی مداخلت کے الزامات

image

سابق ڈی جی آئی ایس آئی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جس کے پیچھے کئی سنگین الزامات تھے جن میں ریٹائرمنٹ کے بعد خفیہ سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھنے، سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور بعض افراد کو نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق فیض حمید پر یہ الزام بھی تھا کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بعض خفیہ سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھی حالانکہ وہ اس کے مجاز نہ تھے۔ آئی ایس پی آر کے اعلان کے مطابق انہیں مجموعی طور پر چار الزامات پر ٹرائل کیا گیا اور سزا سنائی گئی۔

ذرائع کے مطابق سیاسی سرگرمیوں کے الزام کا تعلق ان کی سیاستدانوں سے ملاقاتوں اور روابط سے تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے تقریباً 50 سیاستدانوں سے رابطے رکھے جن میں زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھتے تھے۔ 2023 کے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت حساس عہدوں پر کام کرنے والے افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔

ایک اور الزام ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق تھا۔ درخواست کے مطابق جنرل فیض نے اپنا عہدہ استعمال کرتے ہوئے ہاؤسنگ سوسائٹی سے رقم حاصل کرنے کی کوشش کی، جس کی بنیاد پر موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسر نے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ 12 مئی 2017 کو پاکستان رینجرز اور آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے ہاؤسنگ پروجیکٹ کے دفتر اور مالک کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور قیمتی سامان قبضے میں لیا۔ الزام ہے کہ جنرل فیض نے چھاپے کے دوران لیے گئے سامان میں سے کچھ واپس کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، مگر 400 تولہ سونا اور نقد رقم کے علاوہ دیگر اثاثے واپس نہ کیے گئے۔

گرفتاری سے قبل فیض حمید کو ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی سرگرمیوں کے حوالے سے متعدد مرتبہ خبردار کیا گیا تھا، مگر انہوں نے وہ سرگرمیاں ترک نہیں کیں جن کی بعد میں جانچ پڑتال ہوئی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US