پاکستان نے جدید ڈیجیٹل معیشت اور بٹ کوائن ٹیکنالوجی کی جانب ایک اہم قدم بڑھاتے ہوئے کرپٹو ریگولیشن میں نمایاں پیش رفت حاصل کر لی ہے، جس کے باعث ملک عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین بلال بن ثاقب نے ابوظہبی بٹ کوائن کانفرنس 2025 کے موقع پر ایک خصوصی انٹرویو میں پاکستان کے کرپٹو اور ڈیجیٹل اثاثہ جات سے متعلق وژن کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان بٹ کوائن اور ڈیجیٹل اثاثوں کو محض سرمایہ کاری نہیں بلکہ مستقبل کے مالیاتی نظام کا ایک اہم ستون سمجھتا ہے۔ ان کے مطابق 24 کروڑ آبادی اور 70 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ملک اب روایتی معیشت سے آگے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل معیشت کے نئے ماڈل کی جانب تیزی سے پیش رفت کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا ہدف نوجوانوں کو صرف ڈیجیٹل صارف بنانے کے بجائے تخلیق کار اور نئی معیشت کے معمار بنانا ہے۔ پاکستان غیر منظم کرپٹو مارکیٹ کو عالمی معیار کے مطابق شفاف، محفوظ اور سرمایہ کار دوست نظام میں ڈھالنے کے لیے جامع اصلاحات پر عمل پیرا ہے۔
چیئرمین کے مطابق کرپٹو اور ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے تین ستونوں پر مبنی ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا گیا ہے، جس میں وضاحت، مرحلہ وار نفاذ اور ٹیکنالوجی کے ذریعے مؤثر نگرانی شامل ہے۔ اس فریم ورک کے تحت بڑے کرپٹو ایکسچینجز کو عبوری لائسنس جاری کیے جا رہے ہیں جبکہ بٹ کوائن مائننگ، ٹوکنائزیشن اور فن ٹیک کے پائلٹ منصوبے بھی شروع ہو چکے ہیں۔
بلال بن ثاقب نے بتایا کہ آئندہ برسوں میں بٹ کوائن مائننگ، ویب تھری ڈیولپمنٹ اور ٹوکنائزیشن کے ذریعے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے پاس 20 گیگاواٹ سے زائد اضافی بجلی موجود ہے جسے بٹ کوائن مائننگ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ڈیجیٹل ایکسپورٹ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بٹ کوائن پاکستانی عوام کے لیے بچت، مالی شمولیت اور بین الاقوامی ادائیگیوں کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، جبکہ حکومتی وژن اور اصلاحات پاکستان کو ڈیجیٹل اور بٹ کوائن معیشت میں ترقی کی نئی سمت پر گامزن کر رہی ہیں۔