پاکستان میں معاشی استحکام کی جانب پیش رفت کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد ایک بار پھر بحال ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس کا عملی ثبوت اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ غیر معمولی کارکردگی ہے۔
حکومتی سطح پر کیے گئے معاشی اصلاحاتی اقدامات، مالیاتی نظم و ضبط اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار پالیسیوں کے باعث اسٹاک مارکیٹ نئی تاریخی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ دسمبر 2025 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جہاں اس نے 1 لاکھ 72 ہزار 107 پوائنٹس کی حد عبور کرلی۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق یہ سنگِ میل نہ صرف مارکیٹ کی مضبوطی کا عکاس ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ سرمایہ کار پاکستان کی معاشی سمت پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 سے اب تک پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ڈالر کی بنیاد پر 47 فیصد جبکہ مقامی کرنسی یعنی روپے کی بنیاد پر 48 فیصد تک شاندار منافع فراہم کیا ہے۔
مزید برآں، گزشتہ دو برس کے دوران مجموعی طور پر اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً 300 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو عالمی سطح پر بہترین کارکردگی دکھانے والی اسٹاک مارکیٹس کی صفِ اول میں شمار کیا جا رہا ہے۔
سرمایہ کاروں کی بڑھتی تعداد بھی اعتماد کی بحالی کا اہم اشاریہ ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایکویٹی سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھ کر 4 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ جون 2024 سے نومبر 2025 کے درمیان تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار نئے سرمایہ کار مارکیٹ میں داخل ہوئے۔ مجموعی طور پر عوامی سطح پر سرمایہ کاری کرنے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جو اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ عام شہری بھی سرمایہ کاری کے مواقع کو مثبت انداز میں دیکھ رہے ہیں۔
کاروباری منافع کے حوالے سے بھی مثبت رجحان سامنے آیا ہے، جنوری سے ستمبر 2025 کے دوران کارپوریٹ سیکٹر کے منافع میں سالانہ بنیاد پر 14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں یہ اضافہ 9 فیصد رہا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بہتری کی بنیادی وجوہات میں شرحِ منافع میں کمی، افراطِ زر میں اعتدال اور سرمایہ کاری کے لیے نسبتاً مستحکم ماحول شامل ہیں۔
اسی طرح میوچل فنڈز کے شعبے میں بھی نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی، میوچل فنڈز کی مجموعی سرمایہ کاری کا حجم 4 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ سرمایہ کار طویل المدتی اور نسبتاً محفوظ سرمایہ کاری کے ذرائع کی جانب بھی تیزی سے راغب ہو رہے ہیں۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومتی اصلاحات کا یہ سلسلہ جاری رہا، مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھا گیا اور سرمایہ کار دوست پالیسیاں تسلسل کے ساتھ نافذ کی گئیں تو پاکستان کی معیشت میں مزید استحکام اور پائیدار ترقی کے امکانات مضبوط ہوسکتے ہیں جس کا فائدہ نہ صرف سرمایہ کاروں بلکہ مجموعی قومی معیشت کو بھی حاصل ہوگا۔