گزشتہ سال جولائی میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک خاتون مسجد میں جوتوں سمیت داخل ہوگئی تھیں جبکہ اس موقع پر ان کا پالتو کتا بھی ان کے ساتھ تھا۔
تفصیلات کے مطابق سوزیتھی مارگریٹ نامی خاتون انڈونیشیا کے قصبہ بوگور کی ایک مسجد میں یہ کہتے ہوئے داخل ہوئیں کہ وہ کیتھولک مسیحی ہیں اور ان کے شوہر آج اسی مسجد میں دوسری شادی کے لیے آئیں گے۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ مسجد کی انتظامیہ ان کے شوہر کا مذہب تبدیل کروا کر انھیں مسلمان کرنا چاہتی ہے۔ اس بات چیت کے دوران ان کا کتا مسجد کے احاطے میں دوڑتا نظر آیا۔ مسجد میں موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ انھیں شادی کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔
ویڈیو دیکھنے کے بعد مسلمانوں کی جانب سے ان کے خلاف شدید ردّعمل دیکھنے میں سامنے آیا جبکہ ملک کے دارالحکومت جکارتہ کے نزدیک واقع قصبہ بوگور کی ایک عدالت میں ان کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس میں استغاثہ نے عدالت سے خاتون کو توہین مذہب کا مجرم قرار دیتے ہوئے آٹھ ماہ قید کی سزا دینے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ دماغی عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث خاتون کو ان کے کیے گئے اعمال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
2013 میں خاتون کے معائنے کے بعد انھیں شیزوفرینیا جو کہ ایک دماغی مرض ہے، کی تشخیص ہوئی تھی۔