کورونا وائرس سے بچنے اور اس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اہم طریقہ کار، جانیں

image

سائنسدانوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری بنیاد پر تحقیقی رپورٹس کے ذریعے اس حوالے سے تعین کیا جائے کہ کتنے فیصد لوگوں میں مہلک کورونا وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوتی یا دیر سے نمودار ہوتی ہیں، کیونکہ وائرس کو دوسروں میں خاموشی سے منتقل کرنے والے یہ توقعات سے زیادہ تعداد میں ہو سکتے ہیں۔

بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی ملک نے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں آبادی کے زیادہ بڑے حصے کو ٹیسٹ کرنے کے بعد دریافت کیا کہ 50 فیصد مریضوں میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

گزشتہ ہفتے ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ وائرس کی کثیر مقدار یا وائرل لوڈ مریضوں کے ناک میں اس وقت بہت زیادہ بڑھتا ہے جب علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

اس طرح کی علامات ظاہر نہ کرنے والے کیسز اس وبا کو روکنے کی کوششوں کو بہت مشکل بنا دیتے ہیں کیونکہ مختلف ممالک میں لوگوں کا ٹیسٹ اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک وہ زیادہ بڑی اور سنگین بیماری میں مبتلا نہ ہو جائیں۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ وائرس کے جینیاتی مواد کا اخراج فلو کے مریضوں سے ملتا جلتا ہوتا ہے، مگر کورونا وائرس کے مریضوں سے تھوڑا الگ ہوتا ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ان نتائج سے یہ ثابت ہوا کہ وائرس ایک سے دوسرے شخص میں انفیکشن کی شروعات میں ہی منتقل ہوسکتا ہے، اس لیے کیس کی تشخیص اور آئسولیٹ کرنے کے لیے سارز وائرس کے مقابلے میں مختلف حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔

ایک جاپانی تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ وائرس سے متاثرہ مریض دوسرے فرد میں اس انفیکشن کو 5 دن کے اندر ہی منتقل کرسکتا ہے، جو کہ اس وائرس کی علامات ظاہر ہونے کی مدت سے کم ہے۔

محققین کا اس حوالے سے یہ کہنا تھا کہ اس طرح کے کیسز میں ممکن ہو کہ علامات کی شدت معمولی ہو، مگر ان کے نتائج بہت ہی سنگین ہو سکتے ہیں جس طرح چین میں دیکھنے میں آئے۔

عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


About the Author:

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.