اگر آپ بھی ناران کاغان وغیرہ گھومنے جارہے ہیں تو ٹھرئیے! جانے سے پہلے ایک بار یہ خبر ضرور پڑھ لیں

image

اگر ہم پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو دیکھیں تو یہ خوبصورتی میں سوئٹزرلینڈ سے کم نہ لگیں۔ ہمارے ملک کی تقریباً 30 سے 40 فیصد آبادی ہر سال اگست یا ستمبر مہینے میں گھومنے کے لیے سوات، ناران، کاغان وغیرہ کا رخ کرتی ہے۔

ان علاقوں میں سیاحوں کا رش تقریباً ہر مہینے جاری رہتا ہے لیکن اس سال صورتحال کورونا وائرس کے سبب کچھ مختلف رہی، حال ہی میں یہ علاقے سیاحوں کے لیے کھولے گئے تو بارشوں نے یہاں تباہی مچا دی۔

اب بھی بڑی تعداد میں لوگ یہاں جا رہے ہیں جبکہ جو لوگ ناران، کاغان، گلگت بلتستان، بونیر وغیرہ کے علاقوں میں موجود ہیں وہ وہاں سیلابی صورتحال کے باعث پھنس کر رہ گئے ہیں۔

سوات میں بحرین اور مدین میں زیادہ نقصان ہوا ہے جبکہ چترال میں ریشین کے مقام پر زیادہ تباہی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ریشین حالیہ بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے، یہاں کے کئی لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے۔ بارشوں کی وجہ سے چترال کے بالائی علاقوں اور گلگت بلتستان کو ملانے والا پل بھی سیلابی ریلے کی نظر ہو چکا ہے۔

دوسری جانب شاہراہ قراقرم کی بندش کے باعث براستہ چترال سفر کرنے والے سینکڑوں ملکی سیاح وہاں پھنس چکے ہیں۔

بارشوں اور سیلاب کے باعث اکثر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے جبکہ مواصلات کا نظام بھی بری طرح متاثر ہو گیا ہے۔

ملاکنڈ ڈویژن کے کل نو اضلاع کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں چترال، دیر، سوات، بونیر، شانگلہ کے علاقے شامل ہیں۔

تاہم ہزارہ ڈویژن میں مانسہرہ اور بالائی علاقے جیسے کاغان اور ناران کے قریبی دیہاتوں میں بھی سیلابی ریلوں سے نقصان پہنچا ہے جبکہ اکثر مقامات پر لینڈ سلائڈنگ سے سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں۔ صوابی بونیر میں مکانات گرے ہیں جن میں جانی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔ وہاں موجود سیاح پھنس گئے ہیں۔

امید ظاہر کی جارہی ہے کہ جلد از جلد حالات بہتر ہوں گے اور بگڑتی صورتحال پر قابو پالیا جائے گا۔


About the Author:

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.