پاکستان میں آئے روز موبائل چوری کے واقعات بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور اگر آپ تھانے میں اس کی ایف آئی آر کٹوانے جاتے ہیں تو اس پر کوئی سنوائی نہیں ہوتی جس پر ہم لوگ دل میں یہ کہہ دیتے ہیں کہ جانے والی چیز تھی چلی گئی اور اس بات پر اپنی تسلی کرلیتے ہیں۔
مگر آج ہم آپ کو بتا رہے ہیں ایک ایسا شخص بھی ہے جس کا موبائل چوری ہوگیا تھا اور پھر کچھ ماہ بعد واپس بھی مل گیا لیکن کیسے۔۔۔ ؟
چلیئے بتاتے ہیں آپ کو بھی۔
یہ شخص کون ہے؟
کراچی سے تعلق رکھنے والے تنویر سید احمد نے ایک فیس بُک گروپ '' حالت اپڈیٹ'' نامی گروپ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے بتایا کہ:
'' میرا موبائل 9 اگست 2020 کو چوری ہوگیا تھا گلشن کے علاقے جوہر بلاک 14 سے اور 19 جنوری 2020 کو مجھے میرا موبائل واپس مل گیا وہ بھی بلکل صحیح حالت میں، جس کا سارا کریڈٹ انہوں نے رینجرز اور سی پی ایل سی کو دیا ہے۔
موبائل کیسے ملا؟
مذکورہ پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ: موبائل چوری ہونے پر کبھی بھی پکی FIR مت کروائیں۔
1) سب سے پہلے پولیس اسٹیشن جاکر ایک ایپلیکیشن دیں ہاتھ سے لکھ کر ایس ایچ او کے نام پر۔
2) پھر اس کی کاپی کر وا کر CPLC آفس جائیں۔
3) پھر سی پی ایل سی آفس جا کر ایک اور اپلیکیشن لکھیں۔ اور کچی ایف آئی آر کی کاپی اس کے ساتھ دے دیں۔
4) اور پھر کال کا انتظار کریں۔
اس طرح مجھے بھی میرا موبائل مل گیا اور اگر آپ کا بھی موبائل کھو جائے تو اسی طریقے کار پر عمل کریں۔ اب اگر آپ کو یہ نہیں معلوم کہ سی پی ایل سی کا دفتر کراچی میں کہاں ہے تو آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ اس کا دفتر گورنر ہاؤس کے نزدیک ہی واقع ہے۔
آپ کو ہماری یہ عوام دوست کہانی کیسی لگی؟ ہمیں ہماری ویب کے فیس بک پیج پر کمنٹ سیکشن میں ضرور بتائیے گا۔