عائشہ بانو مکرانی نے تو خود کُشی کرکے اپنی زندگی ختم کرلی مگر ان کی موت کے بعد بھی کیا جہیز جیسی لعنت ختم ہو جائے گی یا نہیں، اس سے متعلق کوئی نہیں جانتا۔ آج عائشہ کا نام ہر شخص کی زبانوں پر ہے، اس کے ساتھ ہوئے مظالم کی جتنی داد رسی کی جائے شاید کم ہے۔
سوشل میڈیا پر عائشہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہر کوئی اظہارِ ہمدردی کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ مشہور شخصیات بھی اس واقعے کی مذمت کر رہے ہیں۔
اے بی پی کی رپورٹ کے مطابق تلنگانہ ایم ایل سی الیکشنز سے قبل حال ہی میں بھارت کی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم ائی ایم) کے رہنما ایم پی اسد الدین اویسی نے عائشہ سے متعلق اپنے بیان میں کہا کہ:
جہیز کے لیے خواتین پر تشدد کرنا مردانگی نہیں ہے، وہ لوگ جو بیویوں پر ظلم کرکے خود کو فرشتہ سمجھتے ہیں یہ ان کی بہت بڑی بھول ہے کیونکہ وہ لوگوں کے سامنے تو اپنا معیار بنا رہے ہیں، لیکن خُدا کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ دنیا کو دھوکہ دے سکتے ہیں،مگر خدا کو نہیں۔
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ جہیز کو عزت، محبت اور رشتوں کی بنیاد کیوں بنایا گیا ہے، جبکہ اس سے متعلق کوئی مذہب، کوئی دین، کوئی قانون نہیں کہتا ہے کہ وہ یہ کام کرے، عائشہ کے ساتھ جو کچھ ہوا مجھے افسوس ہے کہ ہماری بیٹیوں کو جہیز کی وجہ سے یوں درندگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ عائشہ کا شوہر ناقابلِ معافی ہے، شرم آنی چاہیئے ایسے لوگوں کو جو اپنی بیویوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں اور ان ماں ماپ کو بھی شرم آنی چاہیئے جنہوں نے بیٹی کو ایسے اقدام اُٹھانے پر مجبور کیا۔
اسد الدین نے مذید کہا کہ:
''میں بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو زندگی کی آخری سانسیں لیتے ہوئے میرا ہاتھ پکڑ کر کہتے ہیں : اسد صاحب، بیٹی کی شادی ہے انتظام کروا دیں، تاکہ مرنے سے پہلے بیٹیوں کی خوشیاں دیکھ سکیں''۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ: ''میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں، چاہے آپ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں کہ جہیز کی اس لعنت کو ختم کریں اور ماؤں، بیٹیوں، بہنوں کو عزت والی پُر مست زندگی بخش دیں۔''