باہر سے پڑھ کر آئیں اور حکومت کی پھر ۔۔ بینظیر بھٹو کی زندگی کے چند ایسے سچ جنہیں کوئی نہیں بھول سکتا

image

پاکستان کی تاریخ میں کچھ ایسے نام ہیں جن کو تا قیامت بھلایا نہیں جاسکتا ہے جن میں سے ایک نام بینظیر بھٹو کا بھی ہے۔ بینظیر کو '' بی بی '' کے نام سے پُکارا جاتا ہے اور آج بھی ان کے لئے لوگوں کے دلوں میں بہت عزت اور اعلیٰ مقام و مرتبہ ہے اور آخری لمحات تک رہے گا کیونکہ ان کے جیسی عظیم لیڈر، باہمت خاتون، مضبوط کردار والی وزیرِ اعظم، لوگوں کے دُکھوں اور تکلیفوں کو سمجھنے والی ہمدرد شخصیت اور کوئی نہیں ہے۔

بینظیر بھٹو 21 جون 1953ء کو پیدا ہوئیں اور آج ان کی 68 ویں سالگرہ ہے اور ان کے جیالے آج بھی بی بی کی یاد میں کہیں قرآن خوانی کروا رہے ہیں، تو کہیں حمد و ثناء کا سلسلہ جاری ہے تو کہیں سالگرہ کے کیک بانٹے جا رہے ہیں۔

بینظیر بھٹو آج اگر زندہ ہوتیں تو یقیناً بہت خوش ہوتیں کیونکہ وہ بلاول جس کو کل تک وہ یہ سکھاتی تھیں کہ بیٹا شو آف نہ کرو جو دکھاتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوتے جو محنت کرتے ہیں وہ صلہ پاتے ہیں، آج اپنے جوان بچے کو سیاست میں دیکھ کر خوش ہوتیں، اس کے ساتھ ہمقدم ہوتیں۔

بینظیر بھٹو شروع ہی سے خوبصورت تھیں، ان کی رنگت صاف شفاف اور گلابی تھی، اس لئے ان کو گھر میں ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو پنکی کے نام سے پکارتے تھے۔ یہ اپنے والد کی بہت چہیتی بیٹی تھیں۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول (Lady Jennings Nursery School) اور کونونٹ آف جیسز اینڈ میری (Convent of Jesus and Mary) کراچی میں حاصل کی۔

پھر دو سال بعد راولپنڈی پریزنٹیشن کونونٹ (Rawalpindi Presentation Convent) میں بھی تعلیم حاصل کی، جبکہ انھیں بعد میں مری کے جیسس اینڈ میری میں داخلہ دلوایا گیا اور 15 سال کی عمر میں او لیول کا امتحان پاس کرلیا۔ اپریل 1969ء میں انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے Radcliffe College میں داخلہ لیا۔ پھر ہارورڈ یونیورسٹی (Harvard University) سے 1973ء میں پولیٹیکل سائنس میں گریجوایشن کر لیا اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔

بینظیر کا شمار دنیا کی 50 خوبصورت خواتین میں ہوتا ہے۔ یہ پہلی خاتون وزیرِاعظم ہیں جن کو دنیا بھر کے سیاستدانوں میں سب سے زیادہ شہرت ملی۔ صرف یہی نہیں 1980 میں بینظیر کو جیل کی قید بھی برداشت کرنی پڑی، لیکن اپنے والد کے مشن کو کامیاب بنانے کی خاطر ہر مشکل وقت میں ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

بینظیر کی شادی 18 دسمبر 1987ء میں ہوئی اور اس کے بعد انہوں نے شوہر اور بچوں کے ساتھ پاکستان کی سیاست اور باگ دوڑ میں حصہ لیا۔ یہ 3 مرتبہ ملک کی وزیرِاعظم بنیں اور ہر بار ایک مشکل وقت سے گُزریں اور جلا وطن بھی ہوئیں۔

1988 میں بے نظیر تاریخ کی سب سے کم عمر اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں مگر20 ماہ بعد ہی ان کی حکومت برطرف کردی گئی تھی۔

بینظیر 18 اکتوبر 2007 کو وطن واپس پہنچیں تو کراچی میں ان کے قافلے پر خودکش حملہ ہوا تھا مگر خوش قسمتی سے وہ بچ گئیں لیکن 2 ماہ 9 دن بعد 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ان پر دوسرا حملہ ہوا جس میں ان کو محض ایک سیکنڈ میں 3 گولیاں لگیں تھیں جس کے بعد وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.