پڑھنے کو پیسے نہ تھے اور اب پاکستان کا امیر ترین لڑکا ہوں ۔۔ اس غریب لڑکے نے ایسا کیا کیا جو آج یہ کروڑ پتی ہے؟ حقیقت جان کر آپ کو بھی حیرانی ہوگی

image

پاکستان میں نوجوانوں کو تعلیمی سہولیات اگر مناسب طور پر دی جائیں اور انہیں زندگی میں آگے بڑھنے کے راستے سکھائیں جائیں تو یہ یقیناً ممکن ہے کہ ایک دن پاکستان بھی چائنہ اور جاپان کی طرح ترقی یافتہ ممالک کی قطار میں کھڑا ہو جائے گا۔

ایک ایسے غریب نوجوان کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس کے پاس پڑھنے کے پیسے بھی نہیں تھے، مگر آج اس کے پاس مہنگی ترین گاڑیاں اور شاندار 9 مرلے کا گھر ہے۔

28 سالہ سلمان عصاف کا کہنا ہے کہ: '' میں جب کالج میں تھا تو میرے والد کی طبیعت شدید خراب ہوگئی تھی اور پھر کچھ عرصے کے بعد میرے والد کی نوکری بھی چلی گئی تھی، مجھے جتنا پڑھنے کا شوق تھا ، میرا سارا شوق ختم ہونے کے درہے تھا کوینکہ مجھے کالج سے نکال دیا گیا تھا اور پھر اس کے بعد میں نے اپنی پڑھائی وک مکمل کرنے کے لئے پارٹ ٹائم نوکری شروع کردی، مجھے کوئی اچھی نوکری تو نہ ملی البتہ ایک جگہ پیزا ڈیلیوری کی نوکری ملی تو مجھے وہ کڑوا گھونٹ بھی پینا پڑا اور میں نے وہ کام رات کے وقت شروع کردیا، 7 ماہ تک تو میں نےیہ کام کیا اور پھر اس کے بعد ایک دن میں کسی دور دراز کے علاقے میں پیزا ڈلیور کرنے گیا تو مجھے وہاں ایک گھر میں 6 نوجوان لڑکے ملے، انہوں نے پیزا منگوایا تھا وہ لوگ اپس میں باتیں رک رہے تھے کہ میں دس منٹ میں 6 لاکھ روپے کمائے اور بہت اچھے سے کاروبار چل رہا ہے میرا سارا دھیان ان کی باتوں میں تھا اور پھر انہوں نے مجھے 22 سو کی جگہ 5 ہزار کا نوٹ دیا اب میرے پاس کھلے پیسے نہ تھے، جس کی وجہ سے انہوں نے مجھے وہاں گاردن میں بیٹھنے کو کہا ، میں جب تک وہاں بیٹھا ان کے لیپ ٹاپ میں نظریں جما رکھی تھیں کہ وہ کون سی ویب سائٹ تھی اور پھر گرھ آکر جب خود اپنے لیپ ٹاپ میں بھی وہی ساری چیزیں کھولی ، دیکھا ٹرائی کیا تو میں نے بھی اسی طریقے سے 10 دس منٹ میں 6 لاکھ کمائے، پہلے دن مجھے کچھ نقصان بھی ہوا، مگر پھر میں نے ڈھیر سارے پیسے کمائے اور اب میں ایک امیر ترین نوجوان ہوں، آج میرے پاس سب کچھ ہے۔ ''

سلمان نے آخر ایسا کیا کام ڈھونڈا؟

دراصل سلمان بتاتے ہیں کہ میں نے آن لائن ڈیل بروکرز کا کام کیا وہاں سے مجھے آن لائن سیلنگ اینڈ ٹریننگ کا کام ملا اور یوں میں نے آن لائن ای کامرس میں مہارت حاصل کی اور ڈھیر سارے کام کرتا چلا گیا اور پھر ایک وقت آیا کہ جب اپنے ساتھ 6 سے 8 لوگوں کی ٹیم کو مخاطب کیا اور اپنا روزگار چلاتا گیا۔

نوٹ:

یہ کہانی ایم ایس این پر کسی ٹریڈنگ کمپنی کی جانب سے پوسٹ کی گئی تھی، البتہ حقیقت اس سے بالکل منافی ہے، ایسی کہانیوں کا مقصد بنیادی طور پر نوجوان نسل کو ٹیکنالوجی اور آن لائن ای کامرس ٹریدنگ کی جانب راغب کرنا ہوتا ہے تاکہ لوگ بھی اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں اور ان کمپنی کے یوزر بنیں، البتہ اصل زندگی میں یوں فوری تجارت کرکے لاکھوں اور کروڑوں روپے کمانے میں وقت درکار ہوتا ہے۔ لہٰذا یہ کہانی فرضی طور پر بتائی گئی ہے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.