پولیس ہر معاشرے کے لئے مہذب اور قابلِ عزت اداراہ ہے اور پولیس والے بھی عوام کے رکھوالے ہوتے ہیں جو انہیں ہر چوروں اور لٹیروں سے بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں، البتہ پاکستان میں کچھ دھوکے باز پولیس افسران کی وجہ سے پورے محکمے کا نام بدنام ہے جبکہ کچھ پولیس والے اس قدر ایماندار ہوتے ہیں کہ ان کی مثال نہیں ملتی جیسے آپ کو ایک واقعہ یاد ہوگا کہ سندھ پولیس کے ایک افسر نے اوباش مجرم کو ڈھونڈھنے کے لئے خود اپنی بیٹی کی جان بھی داؤ پر لگا دی تھی اور اپنی نوکری سے وفا کرکے دکھائی۔ یہ سب تو وہ باتیں جو قابلِ تعریف ہیں۔ لیکن کچھ چٹ پٹی باتیں بھی ہیں پولیس والوں کی جو سب کو ہنسا دیتی ہیں۔
٭ آپ نے اکثر پولیس والوں کو دیکھا ہوگا کہ ان کا پیٹ بہت زیادہ باہر نکلا ہوا ہوتا اور وہ کہیں بھی جاتے تو ان سے پہلے ان کی توند سلام کرتی ہے، ایسے بہت سے پولیس والے آپ نے دیکھے ہی ہوں گے۔ ان کا پیٹ نکلنے کی دراصل کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی، بلکہ بے وقت کھانا پینا اور بیٹھے رہنا ہے، یا جب کبھی اپنی 15 کی گاڑی سے نکل کر باہر جاتے ہیں تو کچھ ہی دیر کھڑے ہوتے ہیں اور پھر کھا پی کر بیٹھ جاتے ہیں، بے وقت چائے ناشتے کا اہتمام ہوتا ہے یوں ان کا پیٹ زیادہ نکل جاتا ہے اور وہ توند نکل آتی ہے۔
ان کا پیٹ کم کرنے کے لئے پنجاب پولیس میں تو یہ آرڈر بھی جاری کئے گئے تھے کہ جو پولیس والا پیٹ کم نہیں کرے گا وہ نوکری سے نکال دیا جائے گا جس پر پنجاب پولیس میں اہلکاروں نے روزانہ ورزشیں کرنا شروع کردیں تھیں، لیکن پھر یہ حکم کہیں ہوا کی نظر ہوگیا اور پھر دوبارہ اہلکاروں نے ورزشیں چھوڑ دیں۔
ایک اور اہم بات جو ان پولیس والوں کی ہے وہ سو پچاس کا نوٹ ہے، البتہ یہ ہر پولیس والا نہیں کرتا، چند ایک ایسے بھی ہیں جن کو آپ چائے ناشتے کے پیسے دے دیں، ان کی جیبیں گرم کریں تو جناب آپ کا ہر کام ہو جائے گا۔ اس لئے لوگ ان کو دیکھتے ہی کہتے ہیں کہ ہرا یا لال نوٹ نکال لو۔