پائلٹ کی زندگی بھی کتنی مزے دار ہوتی ہے، جہاز اڑاؤ ایک مُلک سے پہنچو دوسرے مُلک میں اور پھر ہر کوئی آپ کی عزت کرتا ہے، دوسرے ممالک کے ایئر پورٹ پر بھی اچھی جان پہچان ہو جاتی ہے۔ لیکن پائلٹ بننے تک کا سفر زندگی کا ایک مشکل سفر ہے جس میں کئی چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن آج ہماری ویب میں ہم آپ کو ایک ایسے پائلٹ کے بارے میں بتائیں گے جنہوں نے 20 سال تک جعلی سرٹیفیکٹ کے زریعے جہاز اڑایا اور پھر ایک دن پکڑے گئے۔
ولیم چینڈری نامی جنوب افریقی پائلٹ نے 20 سال تک جعلی لائسنس رکھا اور جب یہ پکڑے گئے تو انہوں نے ایسا انکشاف کیا کہ سن کر سب حیرت میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ:
''
مجھ سے اتنے سالوں تک کسی نے لائسنس نہ مانگا، جب ضرورت ہوئی تو دیکھا دیا، لیکن کسی نے میری جہاز اڑانے کی ہنرمندی پر شک نہ کیا اور مہارت سے جہاز اڑانے کی وجہ سے ایک ماہر پائلٹ سمجھا، میں نے بھی اپنی اتنی اچھی دوستیاں بڑھائیں، صرف ایک دو ملک نہیں بلکہ بیشتر ممالک میں ہوائی اڈوں پر خوب دوستیاں بنائیں، لیکن ایک دن بس میرا بیڈ لک تھا، مجھ سے لائسنس مانگا گیا اور ہر پائلٹ کی طرح میری پوری چیکنگ ہوئی، اثاثے بھی ضبط کئے گئے، ایف آئی اے کی تفتیش ہوئی تو معلوم ہوا چل گیا سب کو کہ میرا لائسنس جعلی ہے جس کے بعد مجھے نکال دیا گیا۔
''
ولیم چینڈری
مذید کہتے ہیں کہ:
''
اب میں ایک چھوٹے سے نجی ادارے میں نئے آنے والے پائلٹس کو جاہز اڑانے کی ٹریننگ دیتا ہوں، میں نے جہاز اڑانے کی اتنیا چھی پریکٹس کرلی ہے کہ اب میں آنکھ بند کرکے بھی بتا سکتا ہوں کہ جہاز کا انجن کہاں ہے اور اس کے گئیر کہاں ہیں۔ جو کہ میرے لئے سب سے اچھا اور پرسکون احساس ہے کہ میں نے اتنے سال کچھ ضرور سیکھا ہے۔ مجھے نوکری سے نکال کر 3 ماہ کی سزا ملی، وہ میں نے پوری کرلی، مجھے ندامت بھی ہے، لیکن حیرت بھی ہے کہ جب ریٹائرمنٹ کا وقت آیا تو جھوٹ پکڑا گیا۔
''