طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد دنیا بھر میں اس بات پر بحث کی جارہی ہے کہ طالبان کی حکومت میں خواتین کے حوالے سے کیا رویہ ہوگا۔
جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا ہے کہ صحت کے شعبے سے وابستہ خواتین سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ مرکز اور صوبوں میں اپنی ذمہ داریوں پر واپس آجائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کی طالبان کی جناب سے خواتین کے کام کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اور ان کے کاموں میں کوئی روکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دونوں افغانستان کے دارالحکومت کابل انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر دھماکے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور کہی زخمی ہوگئے تھے۔ جبکہ کابل کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔