یہ جہاز میں پیدا ہوئے ۔۔ جانیے یہ 3 بچے کون ہیں جو ہوائی سفر کے دوران دنیا میں آئے؟

image

کسی بچے کا دنیا میں آنا ہر والدین کے لیے ایک انتہائی خوشی کا لمحہ ہوتا ہے۔ وہ ان لمحات کو ساری عمر یاد رکھتے ہیں۔ عموماً بچوں کی پیدائش اسپتالوں میں ہوتی ہے جہاں خاندان کا ہر شخص بچے کو دیکھنے اور اُن قیمتی لمحات کو یادگار بنانے کے لیے وہاں موجود ہوتا ہے۔

لیکن چند نومولود کی پیدائش ایسی جگہ ہوتی ہے اور ہوتی رہی ہے جو یادگار ہونے کے ساتھ ساتھ منفرد بھی رہیں۔

آج ہم جانیں گے کہ کن نومولود بچوں کی پیدائش طیارے میں یا پھر دورانِ پرواز ہوئی۔

1- آج سے چند ہفتے قبل افغانستان چھوڑ کر بیرون ملک جانے کے لیے امریکی جہاز میں سوار افغان خاتون کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی تھی۔ امریکی ایئر فورس کی ٹریفک کمان نے ٹوئٹر پر بتایا کہ افغانستان سے انخلا کے دوسرے مرحلے میں ایک افغان خاتون کو زچگی کے عمل سے گزرنا پڑا۔

2- اسی انخلاء کے دوران مزید 3 بچوں کی پیدائش کی خبر سامنے آئی۔ افغانستان میں امریکی ائیر بیس کے نگران امریکی کمانڈر نے کابل سے انخلاء کی پروازوں میں 3 بچوں کی پیدائش کا انکشاف کیا ہے۔

3- یہ گزشتہ روز کی خبر ہے جہاں ایک افغان مہاجر خاتون نے برطانوی شہر برمنگھم جاتے ہوئے دوران پرواز افغان خاتون نے ایک بچی کو جنم دیا۔ مذکورہ بچی کی پیدائش ترکش طیارے میں ہوئی اور اس وقت جہاز 30 ہزار فٹ کی بلندی سے پرواز کر رہا تھا۔

ترکش ائیرلائن کے عملے کے مطابق 26 سالہ خاتون سومن نوری دبئی سے برمنگھم جانے والی پرواز پر سواز تھی جب وہ برطانیہ جانے والی انخلاء کی پرواز کے ساتھ 30 ہزار فٹ کی بلندی پر تھی۔ کیبن کے عملے نے بچے کی پیدائش میں مدد کی کیونکہ فلائٹ میں ڈاکٹر ز موجود نہیں تھے۔

ویب سائٹ کے مطابق لڑکی کا نام حوا رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے "زندگی"۔ یہ خاتون کی تیسری اولاد ہے۔ ترکش ایئرلائن نے بتایا کہ ماں اور بچہ دونوں صحت مند ہیں۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts