یہاں میرے بھائی اپنے بچوں کے ساتھ رہتے تھے... امریکی ڈرون حملے سے مرنے والے افغانی خاندان کی دکھی داستان

image

"یہ میرے بھائیوں کا گھر تھا جہاں وہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہتے تھے۔ مرنے والوں میں دو سال کی بچی بھی شامل تھی"

یہ الفاظ اس بھائی کے ہیں جس نے اتوار کی صبح امریکہ کے افغانستان پر کئے گئے ڈرون حملے میں اپنے بھائی اور اس کے بچوں سمیت کم سے کم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

ڈرون حملہ کیوں کیا؟

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کابل میں شک کی وجہ سے کیے گئے امریکی ڈرون حملے میں کم سے کم چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں کئی بچے بھی شامل تھے۔ جبکہ علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کم سے کم. بیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق امریکی ڈرون حملے کا مقصد اس گاڑی کو تباہ کرنا تھا جو ان کی معلومات کے مطابق بارودی مواد سے بھری ہوئی تھی جو دائش کی جانب سے کابل کے ہوائی اڈے پر حملہ کرنے والی تھی جہاں سے امریکی فوج واپس جانے کی تیاری کررہی تھی۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ معصوم جانوں کے ضیاع پر ہمیں کافی افسوس ہے جبکہ وہ مزید تحقیقات کررہے ہیں۔

یہ غیر قانونی کارروائی ہے.. طالبان کا بیان

پیر کے روز تحریک طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چین کے سرکاری چینل سی جی ٹی این کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ڈرون حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے غیر ملکی سرزمین پر امریکی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا۔ مجاہد نے سی جی ٹی این سے مزید کہا کہ "اگر افغانستان میں کوئی ممکنہ خطرہ تھا تو اس کی اطلاع ہمیں دی جانی چاہیے تھی ، نہ کہ حملہ کرکے معصوم شہریوں کی جانیں لی جاتیں" جبکہ مرنے والے خاندان کے بھائی کا کہنا ہے کہ ان کا دائش سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ ایک عام خاندان تھا جسے امریکی ڈرون نے ختم کردیا۔


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts