میری بیٹیاں بھی میرا سہارا بننے کے لیے کام کرتی ہیں ۔۔ 16 سال سے اکیلے دوکان چلانے والی ان معصوم بچیوں کے ساتھ لوگوں کا رویہ کیسا ہے؟

image

لڑکیاں بھی کسی لڑکے سے کم نہیں اور یہ وہ ہر کام کئی گنا بہترین طریقے سے کر سکتی ہیں جو ایک لڑکا کر سکتا ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو ہمیشہ کمزور سمجھا جاتا ہے جو کہ کسی صورت بھی ٹھیک نہیں۔آج ہم یہاں ان باہمت بچیو ں کی بات کریں گے جو اپنے والد کا ساتھ دینے کیلئے انتہائی چھوٹی سی عمر میں الیکٹریشن کا کام کر رہی ہیں۔

یہ لڑکیاں کراچی کے علاقے کٹی پہاڑی کی قصبہ کالونی نامی ایک کالونی میں رہتی ہیں اور اتنی مہارت سے پنکھے، بیٹریاں ، چارجر ،لائٹ اور اسپیکر و دیگر سامان ٹھیک کرتی ہیں کہ پورا علاقہ ان بچیوں کی محنت کی داد دیتا ہے اور انہیں سے سامان اپنا مرمت کرواتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان معصوم بچیوں کی اس چھوٹی سی دوکان میں ہمیشہ گاہکوں کا رش لگا رہتا ہے۔

دوکان میں الیکٹریشن کا کام کرتے ہوئے ان لڑکیوں کا کہنا تھا کہ ہمارا کوئی بھائی بڑا نہیں ہے اس لیے ہم اپنے ابو کا ساتھ دیتے ہیں تا کہ ہمارے ابو پریشان نہ ہوں۔ان کے والد نصیب جمال صاحب ہیں اور وہ خود بھی ایک الیکٹریشن ہیں اور انہوں نے ہی اپنی بچیوں کو یہ کام سیکھایا تاکہ وہ میرا بھی ساتھ دے سکیں اور اپنے لیے بھی روزی کما سکیں اور مستقبل میں انہیں کوئی پریشانی نہ ہو۔ صرف یہی نہیں انکی بچیاں انکے ساتھ پچھلے 16 سال سے کام کر رہی ہیں۔

بچیوں کی محنت پر انکے والد کا کہنا ہے کہ لڑکیاں ہر وہ کام کر سکتی ہیں جو لڑکے کر سکتے ہیں ، لڑکیاں جیسے پڑھنے میں اچھی ہوتی ہیں ویسے ہی بہت جلد ہنر سیکھ جاتی ہیں۔بیٹیوں پر فخر کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ انکی بیٹیاں اکیلے ہی 10 ،10 لڑکوں پر بھاری ہیں۔ساتھ ہی ساتھ نصیب جمال نے یہ بھی واضح کر دیا کہ۔

انکی 8 لڑکیاں اور 1 بیٹا ہے لیکن یہ بیٹ ابھی چھوٹا ہے اور تمام بیٹیوں کو یہ کام آتا ہے لیکن اس وقت 2 بیٹیوں کی شادی کر دی ہے، 2 بیٹیاں دوکان پر کام کرتی ہیں اور باقی بچے گھر پر ہیں۔واضح رہے کہ یہ کام پہلے انکی بڑی بیٹیاں کیا کرتی تھیں جن میں کچھ کی شادی ہو گئی اور کچھ اب گھر پر ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts