اوورسیز نان فائلرز ہونے کے باوجود پاکستان میں جائیداد کیسے خریدیں؟

image
بہت سے بیرون ملک مقیم پاکستانیز جو اپنے ملک میں جائیداد خریدنے کے خواہش مند ہیں لیکن برسوں سے ان کے راستے میں ’نان فائلر‘ کا لیبل اور اس کے نتیجے میں بھاری ٹیکس کا بوجھ ایک بڑی رکاوٹ بنتا آیا ہے۔ وہ اگرچہ ترسیلات زر پر تو براہ راست ٹیکس نہیں دیتے لیکن جائیداد کی خرید و فروخت کے وقت وہ نان فائلر کے طور پر ہی ٹیکس بلکہ اضافی ٹیکس ادا کرنے کے پابند تھے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اکثریت چونکہ پاکستان میں انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کراتی اس لیے اُنہیں جائیداد کی خرید و فروخت پر دو گنا یا اس سے بھی زیادہ ایڈوانس انکم ٹیکس دینا پڑتا تھا۔ اس وجہ سے اوورسیز پاکستانی یا تو بے نامی خریداری کرتے یا پھر اپنا ارادہ ہی بدل دیتے۔

بے نامی کی صورت میں رشتے دار ان کی جائیداد پر قابض ہو کر انہیں زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کر دیتے ہیں اور یوں ان کی زندگی کے باقی دن جرگوں اور مقدمے بازی میں گزر جاتے ہیں۔

لیکن اب حکومت نے ان کے لیے امید کی ایک نئی کھڑکی کھول دی ہے۔ جس کے تحت اگر اوورسیز پاکستانی وطن میں جائیداد خریدتے یا فروخت کرتے ہیں تو انہیں ’نان فائلر‘ ہونے کے باوجود ’فائلر‘ سمجھا جائے گا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیز جن کے پاس ’پاکستان اوریجن کارڈ‘ یا ’نائیکوپ‘ ہے، وہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت ’فائلر‘ کے کم ریٹ سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ یہ سہولت عملاً ان کے لیے ٹیکس ایمنسٹی کی شکل اختیار کرتی ہے تاکہ وہ اعتماد کے ساتھ ملک کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکیں۔

حکومت نے اس نئی پالیسی سے یہ تسلیم کیا ہے کہ جو پاکستانی بیرون ملک محنت کر کے وطن کو ترسیلات بھیجتے ہیں، ان پر مقامی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے کی وجہ سے جرمانہ عائد کرنا درست نہیں۔

تاہم یہ سہولت خود بخود نہیں ملے گی بلکہ اس کے لیے کچھ شرائط اور طریقہ کار پر عمل کرنا لازمی ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیز جن کے پاس ’پاکستان اوریجن کارڈ‘ یا ’نائیکوپ‘ ہے، وہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت ’فائلر‘ کے کم ریٹ سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ (فائل فوٹو: نادرا)

ایف بی آر کے مطابق یہ سہولت صرف ان پاکستانیوں کے لیے ہے جن کے پاس ’پاکستان اوریجن کارڈ‘ یا ’نائیکوپ‘ موجود ہو اور وہ پاکستانی ٹیکس قانون کے تحت ’نان ریذیڈنٹ‘ ہوں، یعنی کسی مالی سال میں ان کا قیام پاکستان میں 183 دن سے کم ہو۔ جب کوئی بیرون ملک مقیم پاکستانی جائیداد خریدنے یا بیچنے کا ارادہ کرے گا تو اس جائیداد کی منتقلی یا رجسٹری کے ذمہ دار رجسٹرار، ہاؤسنگ سوسائٹی یا متعلقہ اتھارٹی ایف بی آر کے آن لائن نظام میں ’اوورسیز پاکستانی‘ کا آپشن منتخب کرے گی۔ اس مرحلے پر ’پیمنٹ سلپ شناخت‘ یعنی پی ایس آئی ڈی تیار کی جائے گی جو ایڈوانس انکم ٹیکس کی ادائیگی کے لیے لازمی ہے۔

اس کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانی کو اپنے ’پاکستان اوریجن کارڈ‘ یا ’نائیکوپ‘ کا نمبر، اس کی سکین شدہ کاپی اور یہ ثابت کرنے کے لیے تفصیل دینی ہو گی کہ وہ واقعی نان ریذیڈنٹ ہیں۔ ایف بی آر کا نظام خودکار طور پر ان کے نام، پتے اور دیگر معلومات حاصل کر لیتا ہے۔ یہ معلومات ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے کمشنر ان لینڈ ریونیو کو بھیجی جاتی ہیں، جو تمام دستاویزات کی جانچ پڑتال اور تصدیق کرتا ہے اور پھر اس کی منظوری دیتا ہے۔

پھر اس شخص کو بذریعہ ای میل اور پیغام مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ اب فائلر کے کم ریٹ پر ایڈوانس ٹیکس جمع کرا سکتا ہے۔

جائیداد کی منتقلی یا رجسٹری کے ذمہ دار رجسٹرار، ہاؤسنگ سوسائٹی یا متعلقہ اتھارٹی ایف بی آر کے آن لائن نظام میں ’اوورسیز پاکستانی‘ کا آپشن منتخب کرے گی۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)

دیکھنے میں یہ عمل ذرا تکنیکی ضرور ہے مگر اس سے بڑی رقم کی بچت ممکن ہے۔ خاص طور پر وہ پاکستانی جو برسوں کی محنت اور بچت سے اپنے والدین کے لیے گھر، بچوں کے لیے اپارٹمنٹ یا کاروبار کے لیے دکان خریدنا چاہتے ہیں، ان کے لیے یہ خوشخبری سے کم نہیں۔ صرف دستاویزات مکمل کرنے اور آن لائن منظوری کا مرحلہ طے کرنے سے انہیں نان فائلر کے بجائے فائلر سمجھا جائے گا۔

ایف بی آر نے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری بڑھے گی، خرید و فروخت قانونی اور دستاویزی چینلز سے ہو گی اور نان فائلر کے بھاری ٹیکس کی وجہ سے جو سرمایہ غیررسمی طریقوں میں جاتا تھا وہ بھی ملکی معیشت کا حصہ بنے گا۔

 


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts