شہیدوں کی بیگمات کی ہمت اور حوصلہ سب سے زیاہد بلند اور برتر ہوتا ہے جیسا کہ شہیدوں کے والدین کا ہوتا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے شہیدوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں اور ہر راہ پر آگے بڑھ بڑھ کر کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں چاہے ان کی جان بھی چلی جائے۔
آج ہم آپ کو ایک ایسے شہید کی بیوہ کی ہمت اور حوصلے سے بھرپور کہانی سنانے جا رہے ہیں جس کی شوادی کو صرف 2 ماہ ہی ہوئے تھے اور اس کا شوہر ہیلی کاپٹر کریش حادثے میں شہید ہوگیا۔
آج ہم آپ کو بتا رہے ہیں شہید زیشان اعوان کی بیوہ لیفٹیننٹ عطیہ زیشان وزیر کے بارے میں جن کی شادی کو صرف 2 مہینے گزرے تھے کہ شوہر کی شہادت ہوگئی، ابھی شوہر کا جسدِ خاکی ملا بھی نہیں تھا کہ بیوی کو گھر والوں اور دوسرے قریبی شہیدوں کی بیواؤں نے اس قدر سنبھالا اس کو ہمت دی، جوں ہی زیشان کا جسدِ خاکی ملا اور اس کے والد محترم ان کو دفنا کر آئے آ کر اس کی بیوہ عطیہ سے کہا بیٹا جو نیوی کی ٹوپی زیشان پہنتا تھا وہ میں چاہتا ہوں کہ آپ پہنو، یہیں سے عطیہ کا حوصلہ بلند ہوا۔
جاتے جاتے زیشان اپنی بیوہ کو اپنا یونیفرام اور بیج دے گیا جس کو آج بھی انہوں نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔
عطیہ ایک پروگرام میں نظر آئیں جہاں انہوں نے کہا کہ میں اپنے شوہر کی باہمت بیوی ہوں، جیسے وہ ملک و قوم کی خدمت کے لئے کسی مشکل وقت سے نہیں گھبرائے میں بھی بالکل اسی طرح ان کے حوصلے و عزم کو لے کر آگے بڑھنا چاہتی ہوں۔