میں تنگ آگیا تھا ۔۔ لاہور ہائیکورٹ کی بلڈنگ سے چھلانگ لگانے والا شخص کون تھا اور اس نے ایسا کیوں کیا؟

image

عورت وہ حستی ہے جس کے پاؤں تلے اللہ پاک نے جنت رکھی ہے مگر جب عورت اپنے آپ کو خود تباہ کرنے پر آجا ئے تو اسے پھر کوئی نہیں روک سکتا۔کچھ دن پہلے ایک خبر سامنے آئی تھی کہ بیوی کے شوہر کے ساتھ گھر نہ جانے پر شوہر نے لاہور ہائیکورٹ کی بلڈنگ سے چھلانگ لگانے کی کوشش کی مگر لوگوں نے اسے بچا لیا۔

اس حرکت پر بہت سے لوگوں نے کہا کہ پسند کی شادی تھی کسی بات پر بیوی ناراض ہوئی اورگھر نہیں جا رہی تھی تو اس وجہ سے شوہر نے یہ سب ڈرامہ کیا مگر حقیقت یہ نہیں تھی ۔حقیقت یہی ہے کہ اسکی پسند کی شادی ہے اور اس کی بیوی صباء ،بچے اور یہ خود کہیں سے آرہے تھے تو مینار پاکستان کے پاس اس کی بیوی صباء نے فرمائش کی کہ ناشتے کیلئے کچھ لے آؤ۔

تو اس نے کہا کہ آؤ بیٹھو ہوٹل میں کھاتے ہیں کھانا تو بیوی نے کہا آپ کھانا یہی لے آؤباہر جس پر یہ کھانا لینے گیا تو اس کی بیوی بچوں کو کسی نے گاڑی میں ڈالا اور لے گئے ۔ اس شخص کی ایک پیاری بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔جس پر اس نے سمجھا میری بیوی بچے اغوا ہو گئے ہیں تو ا س نے لاری اڈا تھانے میں درخواست دی جس پر پولیس نے ایکشن لیا مگر سب سے پہلے گھر کے فون کا ڈیٹا حاصل کیا جس سے معلوم ہوا کہ لڑکی کسی کے ساتھ بھاگی ہے اغوا نہیں ہوئی کیونکہ۔

کئی بار اس نمبر سے فون اس کی بیوی کو آتا تھا اور جب پولیس پارٹی نے گھر میں ریڈ کی تو اسکی بیوی اپنے عاشق کیساتھ موجود تھی اور اس حالت میں موجود تھی جسے الفاظوں میں بیان کرنا بہت ہی مشکل کام ہے۔جبکہ اس کے بچے زمین پر بیٹھے رو رہے تھے جیسے ہی بچوں نے باپ کو دیکھا تو کہا کہ پاپا ، ماما ٹھیک کام نہیں کر رہی تھیں اور ہمیں کہتی تھیں کہ یہ ہیں آپ کے نئے پاپا جو آپکا بہت خیال رکھیں گے۔

تھانے میں معاملہ پہنچا تو تھانیدار انور نے کہا کہ اگر آپکی بیوی یہ بیان دے دے کہ میں اپنی مرضی سے نہیں گئی یہ مجھے اغوا کر کے لے کر گئے ہیں تو آپ کیس جیت جائیں گے جس پر اس کی بیوی صباء نے پہلے تو ایساہی بیان دیا اور جب معاملہ عدالت میں گیا تو لڑکی کا عاشق ظہیر یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ لڑکی سے زبردستی بیان دلوایا گیا ہے اور پھر عدالت نے لڑکی کو دارلعمان بھیج دیا۔

جس کے بعد لڑکی کو کچھ دنوں بعدعدالت لایا گیا تو اس کے شوہر نے پوچھا نا کہ آپکو یاد ہے کہ آپ کو کیا بیا ن دینا ہے تو لڑکی نے کہا جی ہاں ۔لیکن اگلی کارروائی عدالت میں نہیں ہوئی بلکہ جج صاحب کے کمرے میں ہوئی اور جج صاحب نے پہلے صباء پھر اس کے عاشق کو بلایا اور پھر اسکے مظلوم شوہر کو بلایا اور کہا کہ آپکی بیوی نے کہہ دیا ہے کہ مجھے سے زبردستی بیان دلوایا گیا ہے اور میں اپنی مرضی سے ظہیرکے ساتھ گئی تھی یہ مجھے زبردستی نہیں لے کر گیا۔

اس کے علاوہ جج صاحب نے کہا کہ آپ ایک حلفیہ بیان لکھ کر دو کہ میں اب اس کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتا تو پھر اپ اپنی بیوی کو لیکر جا سکتے ہیں تب بھی میں نے اپنی بیوی کو اپنایا اور ایسا ہی کیا حلفیہ لکھ کر دے دیا لیک جج صاحب نے میری بیوی کو میرے نکاح میں ہوتے ہوئے اس ظہیر نامی لرکے کے ساتھ بھیج دیا اور کہا کہ آپ کے ساتھ یہ نہیں جائے گی۔

بس کیا تھا پھر یہ سننے کے بعد تو لڑکے کے پاؤں تلے زمین کھسک گئی جو شوہر بیوی کو اتنا سب کرنے کے بعد بھی قبول کر رہا تھا اس لڑکی نے تو اسے جیتے ہی جیتے مار دیا جس پر اس نے لاہور ہائیکورٹ کی بلڈنگ سے چھلانگ لگانے کی کوشش کی ۔چھلانگ لگانے سے پہلے اس سے یہ ضرور کہا کہ میں تم سے معافی مانگتا ہوں میرے ساتھ چلو جبکہ معافی تمہیں مانگنی چاہیے۔

واضح رہے کہ اس مظلوم باپ کو اپنے بچوں کی بے حد فکر ہے کہ اسکے بچے کس حال میں ہوں گے ، بچوں کی فکر میں اس نےآٹھ دنوں سے زئد دن ہو گئے ہیں کھانا نہیں کھایا ۔شوہر کے نکاح میں بھی ہوتے ہوئے عدالت نے اسے دوسرے شخص کے ساتھ بھجوا دیا۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts