کوئی کہتا ہے کہ کسی نے ہمیں 10 کروڑ دیئے ہیں تو کوئی کہتا ہے کسی نے ہمیں ڈیفنس میں گھر ۔۔ ثناء اور داؤد نے مدد کرنے والے لوگوں کے راز سے پردہ اٹھا دیا

image

محبت کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والے ثناء اور داؤد کو تو اب ہر کوئی جانتا ہے کچھ عرصہ قبل بی بی سی کے ایک انٹرویو سے عالمی ویب سائٹس پر بھی ثناء داؤد ایک ٹرینڈ بن گیا اور بہت وائرل ہوا۔ اس وقت ہر ایک نے یہی دعوے اور وعدے کئے کہ ہم داؤد کی مدد کریں گےا ور صرف داؤد کو ہی نہیں بلکہ ثناء کو بھی نوکری دلوائیں گے مگر کیا یہ سب حقیقت ہوا یا نہیں؟

حال ہی میں نجی ٹی وی کو انٹریو دیتے ہوئے ثناء اور داؤد نے یہ واضح طور پر یہ بتا دیا ہے کہ: '' حکومت نے جتنے بھی دعوے اور وعدے کئے وہ سب جھوٹے تھے، کسی نے بھی ہمیں کوئی امداد نہیں دی، لوگوں نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہمارا نام لے کر ویڈیوز ہمارے ساتھ بنائیں اور پیسے دینے کا کہا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، انہوں نے اعلانات کئے، ویڈیوز بنائیں، لوگوں کو اپنی ہمدردی دکھائی اور پھر بھاگ گئے۔ ہمیں کسی نے علاج کروانے کے لئے پیسے دینے کا بھی کہا تو کچھ نہ دیا اور پھر وہ لوگ جو مدد کرنا چاہتے تھے، انہوں نے ان جھوٹے بیانات کی ویڈوز کو دیکھ کر میری مدد نہیں کی اور نہ علاج کروایا۔ ''

داؤد نے کہا کہ: '' ان جھوٹی ویڈیوز کی وجہ سے ہمیں بہت نقصان ہوا اور بہت تکلیف ہوتی ہے کچھ لوگوں نے ہمارا نمبر سوشل میڈیا پر لیک کیا اور اب لوگ جھوٹی جھوٹی ویڈیوز دیکھ کر ہمیں کال کرکے کہتے ہیں کہ آپ کو تو 10 کروڑ روپے مل گئے اب تو آپ امیر ہوگئے اب ہم آپ کی مدد کیوں کریں، داؤد کا تو ہاتھ لگ گیا، ٹانگ لگ گئی اب تو ضرورت ہی نہیں ہوگی پیسوں کی اب تو بحریہ ٹاؤن میں یا ڈیفنس میں گھر مل گیا کیسے تم لوگوں نے شہرت اور پیسے دونوں لے لئے، کیسے ڈرامہ رچایا وغیرہ وغیرہ۔۔، ہاں کچھ لوگوں نے ہمیں پیسے دیئے ہیں، کسی نے 1 لکھ تو کسی نے کچھ پیسے مگر مستقل کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا ہم اسی گھر میں رہتے ہیں جہاں ویڈیوز کے وقت اور پہلے سے رہتے آئے ہیں۔ ''


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts