افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد سے وہاں موجود کئی افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انہی میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا جو کہ افغانستان کا آخری یہودی تھا جو کہ افغانستان میں آباد تھا۔ لیکن طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اسے شدید تشویش تھی۔
وہ اس تشویش کا اظہار کئی مرتبہ غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے کر چکا تھا، حالانکہ طالبان نے اس آخری یہودی کو اب تک کچھ نہیں کہا تھا، مگر شاید میڈیا کے منفی نظریے کی وجہ سے وہ تشویش میں مبتلا تھا۔
اب اسی حوالے سے خبر سامنے آئی ہے کہ اس آخری یہودی زیبولان سیمنتو گزشتہ ماہ بذریعہ ترکی افغانستان سے اسرائیل کے لیے نکل چکے تھے۔
زیبولان نے بذریعہ زوم اہلیہ کو طلاق دی، طلاق دینے کی وجہ بھی کافی منفرد ہے۔ چونکہ زیبولان کو اسرائیل جانا تھا اور یہودی قانون کہتا ہے کہ اگر شوہر اہلیہ کی بات کو نہیں مان رہا تو وہ اہلیہ کو طلاق دے سکتا ہے۔ تب ہی اسے اسرائیل میں داخلہ مل سکتا ہے۔
واضح رہے زیبولان کی اہلیہ اور بیٹی 1998 میں ہیافغانستان کو چھوڑ کر اسرائیل جا چکے تھے۔ اہلیہ کی اصرار کے باوجود زیبولان افغانستان کو چھوڑنے سے انکار کر رہا تھا۔ یہودی قانون کے مطابق اگر کوئی شوہر اہلیہ کو لمبے عرصے تک منع کرے تو اسے اہلیہ کو طلاق دینی پڑتی ہے، یہی وجہ تھی کہ زیبولان کو اہلیہ کو طلاق دینا پڑی۔
زیبولان کے سفری اخراجات سڈنی اور استنبول کے بزنس مین کی جانب سے اٹھائے گئے جبکہ انہیں بحفاظت اسرائیل تک پہنچانا مقصد تھا۔