میں عورت ہو کر مردہ خانہ چلاتی ہوں ۔۔ جانیے اس خاتون کی کہانی، جو آپ کو بھی افسردہ کر دے گی

image

مردہ خانوں میں اپنے پیاروں کو رکھنا ایک ازیت ناک لمحہ ہوتا ہے، مگر حالات کی مجبوری یہ قدم اٹھانے پر مجبور کر دیتی ہے۔ لیکن اکثر لوگوں کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہے کہ مردہ خانے میتوں کو اس طرح رکھتے ہیں کہ میت کی بے حرمتی ہو رہی ہوتی ہے۔ Hamariweb.com ایک ایسی خبر لے کر آئی ہے جس میں آپ کو بتائیں گے کہ کس طرح اسٹیٹ آف دی آرٹ مردہ خانہ لواحقین کو اپنے پیاروں کو مردہ خانے میں رکھنے کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔

یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی ہے کہ کراچی کی کرن علی اسٹیٹ آف دی آرٹ مردہ خانہ کی سربراہ ہیں جو کہ اس مردہ خانہ کے انتظامات کو سنبھال رہی ہیں۔ کرن علی وہ پہلی خاتون ہیں جو کہ مردہ خانہ کو چلا رہی ہیں، انڈیپینڈینٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس مردہ خانے سے متعلق بتایا۔ کرن علی بتاتی ہیں کہ اس مردہ خانے کے قیام کی وجوہات انتہائی دلخراش ہیں۔ کیونکہ 2010 میں کرن کی بہت ہی قریبی دوست کا انتقال ہو گیا تھا، اس وقت چونکہ ان کی دوست کے بھائی بیرون ملک تھے، اور انہیں آخری دیدار کرانے کے لیے میت کو مردہ خانے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
کرن بتاتی ہیں کہ مردہ خانے نے میت کو برف کی سلب پر رکھ دیا۔ برف کی سلب کچھ ہی گھنٹوں میں میت کے جسم کو پھلا دیتی ہے اور جسم نیلا کر دیتی ہے۔ بس یہی وجہ تھی کہ ہم نے ایک ایسے مردہ خانہ کے قیام کا فیصلہ کیا جہاں باآسانی لوگ اپنے پیاروں کو رکھوا سکیں۔ اس وقت اس میت خانے میں 20 میتوں کو رکھنے کی گنجائش ہے، جبکہ یہ گنجائش بڑھا کر 40 تک لے جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کرن بتاتی ہیں کہ میں نے اور میرے دوستوں نے ایک ایسے مردہ خانے کو قائم کرنے کا ارادہ رکھا تھا جس میں مردے کی مکمل تعظیم کی جا سکے۔
اس مردہ خانے کی فیس بھی نارمل ہے، کرن بتاتی ہیں کہ فیس انتہائی نارمل ہے لیکن اگر کوئی فیس دینے کی استطاعت نہیں رکھتا ہے تو ہم اسے مفت میں سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ مردہ کو غسل، کفن کا انتظام بھی ہم کر کے دیتے ہیں۔ جبکہ باڈی ائیر لفٹ کرانے کی سہولت بھی موجود ہے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.