ماں نے بچے کو موبائل کھیلنے کے لیے دیا اور اس نے برگر آرڈر کر دیئے .. گھر کے باہر رائیڈر 31 برگر لے کر پہنچ گیا، پھر ماں نے کیا کیا؟

image

بچے اکثر والدین کا موبائل فون لے کر بیٹھ جاتے ہیں اور گھنٹوں گیم کھیلنے کے چکر میں موبائل واپس نہیں کرتے ہیں۔ موبائل میں موجود ہر ایپلیکیشن میں گھستے ہیں۔ جس ایپلیکیشن کو استعمال کرنا نہیں آتا اس کو بھی استعمال کرنے کی کوششیں کرتے ہیں جس سے یا تو موبائل خراب ہوتا ہے یا پھر کوئی دوسرا مسئلہ۔

امریکی ریاست ٹیکساس میں 2 سالہ بچہ اپنی والدہ کا موبائل استعمال کر رہا تھا۔ وہ روزانہ ہی ماں کے فون میں گیم کھیلتا تھا اور اپنی تصاویر بناتا رہتا تھا لیکن اس دفعہ ایسا نہ ہوا۔ اس نے موبائل استعمال کرتے کرتے فوڈ ڈیلیوری ایپ پر ایک کے بعد ایک 31 چیز برگر آرڈر کر دیئے۔ جس پر ڈیلیویری سروس کی جانب سے جواب آیا کہ میڈم آپ کو تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ آرڈر کی مقدار بہت زیادہ ہے۔

خاتون نے اپنا موبائل چیک نہیں کیا کیونکہ وہ کام کر رہی تھیں اور بچہ کھیل میں مستقل مصروف تھا۔ ایک گھنٹے کے بعد جب گھر کی گھنٹی بجی اور خاتون باہر گئیں تو دیکھا کہ ایک بڑی گاڑی 31 چیز برگر لے کر گھر کے باہر پہنچ گئی۔ فوڈ ڈیلیوری سروس بوائے نے کہا میڈم آپ کا آرڈر آگیا ہے۔ اس کو لگا کہ شاید وہ غلط نام لے رہے ہیں کیونکہ انہوں نے تو کوئی آرڈر نہیں کیا تھا۔

مگر جب اس عورت نے اپنا موبائل دیکھا تو وہ میسجز اور آرڈر کی تعداد دیکھ کر حیران رہ گئی اور اپنے بچے پر زور سے چلائی لیکن ہنس پڑی۔

اس خاتون نے جب اپنا موبائل چیک کیا تو اس کے ہوش اُڑ گئے، بچے نے ایک یا دو نہیں بلکہ 31 چیز برگرز کا آرڈر دے دیا تھا۔ یہ تقریباً 61 ڈالر سے زائد کا آرڈر تھا۔ اس وقت محلے والوں اور خود فوڈ ڈیلیوری سروسز والوں کو لگا کہ اب یہ عورت اپنے بچے کو مارے گی، لیکن خاتون نے بخوشی آرڈر کی رقم ادا کردی اور 2 برگر گھر میں رکھ کر باقی 29 برگروں کو مستحقین میں تقسیم کروادیا۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.