خوبصورت سمندری ملکہ ۔۔ مصر کے دریائے نیل میں موجود ایک ایسا شہر، جس کی ملکہ کو جل پری بھی کہا جاتا ہے

image

مصر کا نام سنتے ہی ذہن میں فرعون اور ملکہ کا نام آتا ہے، تاہم ایک ایسی شہزادی بھی اسی مصر کی بادشاہت میں شامل ہے، جسے سمندر کی شہزادی کے نام بھی یاد کیا جاتا ہے۔

آج ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

مصر ایک ایسا قدیم ملک جس کی تاریخ کئی سو سال پرانی ہے، اس تاریخ میں انسانی رہن سہن کا بھی حوالہ ملتا ہے، جبکہ ان کے ساتھ ہونے والے خوفناک واقعات کا بھی۔

تاہم ایک ایسا ہی شہر اور اس کی شہزادی بھی سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہے، جس کا پورا شہر یا تو سمندر میں چلا گیا تھا یا پھر اس شہر کی قیمتی چیزوں کو سمندر میں ڈال دیا گیا تھا، اور یہ سمندر بھی کوئی عام نہیں بلکہ دریائے نیل ہے۔

غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق 2016 میں دریائے نیل کی تہہ میں موجود کچھ ایسے کھنڈرات اور مجسمے پائے گئے تھے، جو کہ حیرت انگیز طور پر یوں معلوم ہو رہے تھے کہ جیسے یہ یہاں برسوں سے موجود ہوں، اور پانی ان کے اندر داخل ہوا ہو۔

2500 سال قبل کی اس تہذیب کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یونان اور مصر کے لوگوں کے درمیان تجارتی روابط قائم تھے، تاہم اس وقت بھی فرعون کی ہی بادشاہت تھی۔ لیکن اسی زمانے کے آس پاس آنے والا شدید زلزلہ اور اس کی بعد آنے والی بڑی لہروں نے اس شہر کو صفہ ہستی سے مٹا دیا تھا۔

تاریخ دان فرینک گوڈلو اور ان کی ٹیم نے جب یہاں تحقیق کی تو انکشاف ہوا کہ یہاں کے لوگوں کے خداؤں کی مورتیاں، عبادت گاہیں، مجسمے، ضروریات زندگی سے متعلق چیزیں، گھریلو اشیاء سمیت کئی چیزیں موجود تھیں۔

یہاں سے ملنے والی چیزوں میں ایک تختی بھی تھی جس پر چند ڈیزائن بنے تھے، ان ڈیزائن میں اس وقت کے مقامی لوگوں کی جانب سے پوجے جانے والے خداؤں کی تصاویر موجود تھی۔

شہزادی آرسینائے دوئم کی تصویر بھی یہاں موجود تھی، جو کہ کافی دلچسپ اور حیرت انگیز معلوم ہو رہی تھی، چونکہ ان دنوں مصر کی فرعون بادشاہت میں شہزادے کو بادشاہت بچانے کے لیے اپنی بہن سے شادی کرنا پڑتی تھی، یہی وجہ تھی کہ آرسینائے دوئم نے بھی اپنے بھائی سے شادی کی اور ملکہ بن گئیں۔

تاہم ملکہ بننے والی آرسینائے اپنے رتبے اور طاقت کی بدولت جانی جانے لگیں، تیز ترار نگاہیں، بڑی زلفیں، خوبصورت چہرے کی بنا پر بھی ملکہ سب کی توجہ حاصل کرتی تھیں۔

لیکن شدید زلزلے کے بعد شاید سب کچھ تبدیل ہو گیا ہوگا، جب ہی مجسمے اور تختیوں پر موجود تصاویر کی بنا پر ملکہ آرسینائے اب سمندری ملکہ کے طور پر بھی جانی جانے لگ گئیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.