ایک وقت تھا جب ٹی وی پر اخلاقی اور سماجی حدود کی پاسداری کرتے ہوئے ڈراموں کو نشر کیا جاتا تھا۔
حالات حاضرہ میں یعنی کون سا تہوار ا رہا ہے خوشی کا لمحہ یا سوگ کا وقت، ڈراموں میں باقاعدہ ایک پیغام دیا جاتا تھا، لیکن اب ڈراموں میں سوائے ساس بہو کے جھگڑوں اور لڑنے لڑانے کے کچھ نہیں دکھایا جاتا ہے۔
جو نہ صرف سوالیہ نشان ہے بلکہ سماج کے لیے بھی خطرناک ہے کیونکہ اس سے اتحاد کا فقدان پیدا ہو سکتا ہے بلکہ اخلاقی اور سماجی پاسداری کا خیال بھی کم ہوتا جائے گا۔
پی ٹی وی کے ڈرامے کا یہ کلپ اس بات کا ثبوت ہے کہ پہلے ڈراموں کے لیے کس طرح قوم کو تیار کیا جاتا تھا۔
ڈرامے میں چندے کا باکس بھی رکھا گیا ہے، جس میں اداکار سہیل دیگر کرداروں سے چندہ مانگ رہے ہیں، اتحاد، محبت، بھائی چارگی کا ایک اہم پیغام لیے یہ ڈرامے سب کی توجہ حاصل کر لیتے تھے۔
اداکار سہیل کی اداکاری کی تو سب تعریف کرتے ہی ہیں تاہم ربیع الاول کے حوالے سے اس ڈرامے میں ن کے کردار کو ناظرین نے بے حد سراہا، یہی وجہ ہے کہ ان کی دلچسپ اداکاری کی بنا پر آج بھی وہ اپنے ایک نام بنائے ہوئے ہیں۔
تہوار، خاص دنوں کے حوالے سے ڈراموں میں 1 ہفتے پہلے سے ہی تیاریاں شروع کر دی جاتی تھیں، جس سے خود عوام میں جوش و جذبہ بڑھ جاتا تھا، تاہم اب تو سوگ ہو یا خوشی کا لمحہ، ڈراموں میں وہی گھسے پٹے موضوعات کا پرچار دکھائی دیتا ہے۔ جو کہ ناظرین کے لیے بھی اب کچھ حد تک معمولی ہوتا جا رہا ہے۔