سر سے دوپٹہ ہٹنے نہیں دیتی تھیں ۔۔ پی ٹی وی کی مشہور اینکر اب کہاں غائب ہیں؟

image

پاکستان ٹیلی ویژں کی نیوز کاسٹرز ماضی کے اس دور میں کافی مقبول تھیں، جب صرف پی ٹی وی کی نشریات ہی ناظرین کے دلوں پر راج کیا کرتی تھی۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

پی ٹی وی کی مشہور نیوز کاسٹرز ماہ پارہ صفدر سمیت کئی ایسی خواتین نیوز کاسٹرز تھیں، جن کا دھیما مگر پُر اثر انداز ناظرین کو خوب بھا جاتا تھا۔

ماہ پارہ صفدر نے خبروں کے صحافت کے دور میں اس وقت توجہ حاصل کی جب پاکستان میں ٹی وی میں عام نہیں تھے، لیکن ماہ پار صفدر کے انداز اور دلچسپ لہجے نے سب کی توجہ حاصل کی۔

ماہ پارہ صفدر جن کا یہ کہنا ہے کہ ان کے استاد خبریں پڑھنے کو باقاعدہ ایک ہنر قرار دیتے تھے انہوں نے اپنے کیرئير کا آغاز لاہور سے اپنی یونی ورسٹی کے دور میں کیا جس کے بعد خبروں میں جب ان کو بطور نیوز کاسٹر پڑھنے کا موقع ملا تو انہوں نے اپنے درست تلفظ اور ادائیگی سے بہت نام کمایا-

تاہم پی ٹی وی کی مشہور نیوز کاسٹر نے پی ٹی وی کے علاوہ بی بی سی نیوز، ریڈیو پاکستان کے لیے بھی اپنی خدمات پیش کی تھیں۔ جبکہ اب وہ یوٹیوب پر اپنے چینل کے ذریعے ناظرین اور مداحوں سے ہم کلام ہوتی ہیں۔

گزشتہ دنوں ماہ پارہ صفدر کی مشہور غزل گائیک فریدہ خانم سے ملاقات ہوئی تھی، جس کی تصویر نے سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کی۔ اپنے پوسٹ میں ماہ پارہ کا کہنا تھا کہ وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا غزل کی گائیکی کو بام عروج تک لیجانے والی فریدہ خانم لاہور میں رہتی ہیں صحت اچھی نہیں رہتی وہ ہی ریڈیو اور ٹی وی جہاں ان کی آواز گونجتی رہتی ہے اب کوئی ذکر تک نہیں ہوتا ثقافتی سطح پر یہ کیسی بے حسی ہے جس نے سماج کو جکڑ لیا ہے۔

ماہ پارہ اس لیے بھی افسردہ تھیں کہ ماضی کے لاجواب فنکار جو کہ صلاحیت سے مالامال تھے، آج سماج کی بے حسی کی وجہ سے تکلیف میں ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.