پاکستان آرمی میں ایسے کئی جوان ہیں، جو خود تو مادر وطن کے دفاع میں اپنا فرض پورا کر ہی رہے ہیں تاہم ان کی اہلیہ بھی ساتھ دے رہی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
صنف آہن میں آنے والی میجر سامعیہ رحمان پاکستان فوج حاضر سروس آفیسر ہیں وہ خواتین کے لیے ایک جیتی جاگتی مثال ہیں۔ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ میجر سامعیہ رحمان نے اقوام متحدہ کے امن مشن میں بھی اپنی خدمات پیش کی ہیں۔
میجر سامعیہ رحمان کا ایک بیٹھا بھی ہے جو کہ اب تین سال سے زائد عمر کا ہے، بطور ماں میجر سامعیہ رحمان کے لیے کافی مشکل تھا کہ وہ کسی غیر ملک میں رہ کر پاکستان میں موجود اپنے بچے کا خیال رکھ سکیں، مگر وہ ہر موقع پر بچے سے فون پر ضرور بات کرتی تھیں۔
اقوام متحدہ کے ٹوئیٹر ہینڈل پر 2020 میں ایک ٹوئیٹ کی گئی تھی جس میں میجر سامعیہ کا بیان شئیر کیا گیا تھا، وہ کہتی ہیں کہ 6 اپریل کو میری ڈیوٹی ختم ہو رہی تھی۔ ڈیوٹی ختم ہوتے ہی میجر سامعیہ اپنے بچے سے ملنے واپس گھر جانے کے لیے بے تاب تھیں مگر کرونا کی صورتحال اور لاک ڈاؤن نے انہیں روک لیا۔
وہ بتاتی ہیں کہ میرا دو سال کا بیٹا مجھ سے کہتا تھا کہ ماما آپ گھر واپس کب آئیں گی؟، ظاہر ہے بیٹے کو اس طرح سن کر کوئی بھی ماں تڑپ جائے گی، لیکن باہمت فوجی افسر نے نہ صرف ماں ہوتے ہوئے لیکن ایک امن مشن میں بطور افسر اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ میں پریشان تھی، مگر افریقی بچے بھی میرے بیٹے جیسے ہی ہیں، چونکہ وہ افریقی ملک کانگو میں تھیں۔
جبکہ ایک اور جوان اور ان کی اہلیہ کی فیملی تصویر نے سب کی توجہ حاصل کی، پاکستان آرمی کے اس جوڑے کو وردی پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ ساڑھی پہنے خاتون افسر اور فوج جوان اگرچہ ملک کی حفاظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں۔
تاہم اس کے باوجود وہ اپنے بچوں کی بہترین تربیت میں بھی اپنا فرض پورا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
یہ تصویر بھی ایک ایسے ہی پاکستانی فوجی جوان اور ان کی اہلیہ فوجی افسر کی ہے۔ یونیفارم پہنے خاتون افسر اور مرد افسر نے جہاں صارفین کی توجہ حاصل کی وہیں، خواتین کی پاکستان آرمی میں شمولیت کو بھی فروغ ملا ہے۔
کیونکہ پاکستان آرمی کا شمار پاکستان کے اُن چند اداروں میں ہوتا ہے، جہاں خواتین بحفاظت، بنا خوف و خطر کے اپنی ذمہ داریاں نبھا سکتی ہے۔
دوسری جانب وہ خواتین افسران جو اپنے شیر خوار بچوں کو گھر چھوڑ کر آتی ہیں، تو انہیں مصروفیت میں سے کچھ وقت مل ہی جاتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بھی دیکھ سکیں، ویسے تو گھر والے بچوں کا خیال رکھتے ہی ہیں، تاہم وہ خود بھی بریک ٹائم میں گھر کا چکر لگا ہی لیتی ہیں۔