دنیا سے مرغے ختم کرنے کا منصوبہ ۔۔ اب انڈوں سے صرف مرغیاں ہی کیسے نکلیں گی؟

image

دنیا میں ہر سال تقریباً 7 ارب کے قریب چوزوں کو پیدا ہوتے ہی ماردیا جاتاہے اور ایسا کرنے پر سالانہ اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں نے چوزوں کو مارنے سے بچانےکیلئے ایسا فارمولا تیار کرلیا ہے جس سے نہ چوزے پیدا ہونگے نہ انہیں مارنے کی پریشانی ہوگی۔

چکن اس وقت سب سے زیادہ مقبول اور عام غذا ہے ، ہر ہو یا باہر ہم چکن پروڈکٹس پر زیادہ انحصار کرتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ چکن میں نر کھانا ہے یا مادہ؟۔ چکن میں نر کو بے کار سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ صرف بانگ دینے کے علاوہ کسی قابل نہیں سمجھا جاتا۔

نرانڈہ دیتا ہے نہ اس کا گوشت کھایا جاتا ہے اس لئے ہر سال دنیا بھر میں سات ارب سے زیادہ نر چوزے انڈے سے نکلنے کے ایک دو روز کے اندر ہی مار دیے جاتے ہیں کیونکہ انہیں پالنا وقت اور پیسے کا ضیاع سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے بے زبان نر چوزوں کو موت کے گھات اتار دیا جاتا ہے۔

کئی ممالک میں انڈہ دینے والی مرغیوں کے نر نہیں کھائے جاتے ، اس لئے ان نروں کی خوراک پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے انہیں مارنا زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے ۔ کئی ملکوں میں انڈوں سے چوزے نکلنے کے فوراً بعد نر اور مادہ کی شناخت کر کے انہیں الگ الگ کر دیا جاتا ہے۔

مادہ چوزے پولٹری فارم والے خرید لیتے ہیں جب کہ نر چوزوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کر دیا جاتا ہے یا پولٹری فارم کے کارکن ان نر چوزوں کو گلی محلوں میں بیچ دیتے ہیں۔ جنہیں لوگ بہت شوق سے پالتے ہیں لیکن بڑے ہونے پر جب یہ چوزے انڈوں کی بجائے بانگ دیتے ہیں تو انہیں  ذبح  کردیا جاتا ہے۔

دلچسپ بات تو یہ ہے کہ جہاں پاکستان میں روزانہ کئی بے گناہ انسانوں کے قتل و غارت پر کوئی آواز اٹھانے والا نہیں وہیں تہذیب یافتہ ممالک میں ان ننھے اور بے زبان چوزوں کو مارنے سے روکنے کیلئے کئی ممالک میں این جی اوز متحرک ہیں۔جرمنی میں بے زبان چوزوں کو مارنے پر پابندی عائد ہوچکی ہے جبکہ فرانس بھی جلد پابندی عائد کرنے والا ہے۔

اب آپ کو بتاتے ہیں کہ آخر نر چوزوں کوپیدا ہونے سے کیسے روکا جائیگا تو دوستو۔۔ اسرائیل کے سائنسدان مرغیوں کی ایسی نسل تیار کررہے ہیں جن کے انڈوں سے صرف مادہ چوزے پیدا ہونگے ۔ اس نسل کی تیاری سے جہاں ہر سال اربوں چوزوں کو قتل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئیگی وہیں اربوں ڈالر کی بچت بھی ہوگی۔

نئی تحقیق میں نر اور مادہ کے جنین پر مختلف تجربات کرکے سائنسدانوں نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ایسی مرغیوں کی نسل تیار کرنے پر کام شروع کیا جو انڈے میں صرف مادہ جینز کی ہی نشوونما کرے اور نر جنین کو رد کر دے۔

اس سائنسی تحقیق سے سالانہ لاکھوں نہیں بلکہ اربوں ڈالر کی بچت ہوگی اور بے زبان نر چوزے بھی مرنے سے بچ جائینگے۔ اس ٹیکنالوجی اور تحقیق پر کام جاری ہے اور امید ہے کہ ایک سے دو کے عرصہ میں پولٹری کی صنعت میں اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہوجائینگے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.