کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیو ں کی جارہی ہے؟ نیپرا نے آخرکار کے الیکٹرک سے پوچھ لیا

image

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی میں جبری لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 15 روز میں جواب جمع نہیں کرایا گیا تو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ شہرقائد کے باسی گزشتہ کئی مہینوں سے کئی گھنٹوں طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں  جس کے خلاف شہری اور مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے احتجاج بھی کیا جارہا ہے لیکن کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کے لیے تیار نہیں بلکہ وقت کے ساتھ کے الیکٹرک نے شہر کے ان علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے جس میں پہلے نہیں کی جارہی تھی۔

نیپرا کی فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے حوالے سے حالیہ عوامی سماعت میں بھی شہریوں نے طویل لوڈشیڈنگ کی شکایات کی بھرمار کردی تھی۔ نیپرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا ہے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی ہدایات کے مطابق 30 فیصد سے زائد لوڈشیڈنگ نہیں کی جاسکتی اور لوڈشیڈنگ کے لیے مختلف بلاکس اور رہائشی، صنعتی، کمرشل ودیگر صارفین کے لحاظ سے ترجیحی شیڈول کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے، نوٹس میں کے الیکٹرک ہدایت کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک بجلی کی ترسیل اور لوڈشیڈنگ کے پلان کی تفصیلات جمع کرائے۔

نیپرا کی جانب سے مزید کہا گیا کہ بعض علاقوں میں بجلی چوری کو بنیاد بنا کر فیڈر سے بجلی کی ترسیل بند کردیتے ہیں جس سے وہ صارفین بھی متاثر ہوتے ہیں جو باقاعدگی سے بل دیتے ہیں، نوٹس میں پوچھا گیا ہے کہ یہ کس قانون کے تحت کیا جارہا ہے؟

نیپرا کے نوٹس کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے ٹرانسفرمر کے ساتھ مخصوص میٹر لگانے کا منصوبہ جون 2021 میں شروع کیا تھا 60 کروڑ روپے کے اس منصوبے کے لیے کے الیکٹرک نے کمرشل فوائد بھی حاصل کیے، اس منصوبے کے تحت بجلی چوری کی بنیاد پر ٹرانسفرمر کی سطح پر لوڈشیڈنگ کرنے کا کہا گیا تھا لیکن اس کے باجود بجلی چوری کو جواز بنا کر فیڈر بند کیا جارہا ہے۔

نیپرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کو پابند کیا گیا ہے کہ اس نوٹس کا 15 روز میں جواب دے بصورت دیگر 20 کروڑ روپے جرمانے کے تیار ہوجائے اور اس کے بعد بھی جواب نہیں دیا تو روزانہ کے حساب سے ایک لاکھ روپے جرمانہ مزید ادا کرنا ہوگا۔


About the Author:

خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.