وزیراعلیٰ سندھ نے کیماڑی میں بچوں کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لے لیا، رپورٹس طلب

image

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کیماڑی میں بچوں کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر کمشنر کراچی ، ڈی جی ہیلتھ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سے الگ الگ رپورٹس طلب کر لی ہیں۔

انہوں نے واقعے کی مکمل انکوائری رپورٹس دینے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ یہ کون سے فیکٹریز ہیں جن سے اس قسم کی خطرناک گیس کا اخراج ہو رہا ہے؟

پی پی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ نے انتظامیہ سے پوچھا ہے کہ کیا ان فیکٹریوں کی کبھی بھی انسپیکشن کی گئی تھی؟ اور پیش آنے والے واقعے کے بعد کیا کارروائی کی گئی ہے؟

علاوہ ازیں اسٹنٹ کمشنر بلدیہ نے ڈپٹی کمشنر کیماڑی کو اس ضمن میں لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ علی گوٹھ کے صنعتی علاقے سے نکلنے والے زہریلے دھویں سے 18 اموات رپورٹ ہوئی ہیں، غیر قانونی پلاسٹک فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں اموات کی بنیادی وجہ ہے۔

اسٹنٹ کمشنر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ  آفس کی ٹیم نے سائٹ کا دورہ کیا، حالیہ متاثرہ افراد کو طبی امداد دی لیکن سینڈروم کی تشخیص نہ ہوسکی، پلاسٹک اور پتھروں کی چار فیکٹریاں سیل کی گئیں، ایک مالک سمیت پانچ ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔

خط میں تحریر ہے کہ مقامی افراد کے مطابق گلے و سینے میں انفیکشن اور بخار کے کیسز سامنے آئے جس کے بعد

کچھ بچے جانبرنہ ہوسکے، ان علامات کے ساتھ دن بہ دن اموات کا سلسلہ بڑھتا گیا، دھواں نکلنے والی فیکٹریوں کے خلاف ایکشن لینے کیلئے پولیس کو درخواست کی مگر درخواست کے باوجود پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

اسٹنٹ کمشنر بلدیہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اموات کی تعداد 18 ہو گئی، محکمہ صحت کی جانب سے لگائی گئی ٹیم بھی انفیکشن کا شکارہوئی، انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی سیمپل لیں جن کے ذریعے فضائی آلودگی پھیل رہی ہے۔

سندھ: زہریلا کھانا کھانے سے 156 افراد متاثر

آئندہ کے اقدامات کے حوالے سے اسٹنٹ کمشنر نے لکھا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کیماڑی آکسیجن اور ایمبولینس کے ساتھ میڈیکل کیمپ قائم کریں گے، ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسرکیماڑی کی جانب سے انکوائری رپورٹ بھی جمع کرائی جائے گی، ایس ایس پی کیماڑی سے فیکٹری مالکان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.