امریکہ نے فضا میں اڑتی ایک اور مشکوک چیز کو فوجی آپریشن میں مار گرایا

امریکہ نے ایک ہی ماہ میں چوتھی بار فوجی آپریشن میںفضا میں اڑتی ایک اور مشکوک چیز کو مار گرایا ہے۔ امریکی صدرجوبائیڈن نے اتوار کے روز کینیڈا کی سرحد کے قریبواقع جھیل ہورون کے قریب اس نامعلوم شے کو گرانے کا حکم دیا تھا۔
USA
Getty Images

امریکہ نے ایک ہی ماہ میں چوتھی بار فوجی آپریشن میںفضا میں اڑتی ایک اور مشکوک چیز کو مار گرایا ہے۔

امریکی صدرجوبائیڈن نے اتوار کے روز کینیڈا کی سرحد کے قریبواقع جھیل ہورون کے قریب اس نامعلوم شے کو گرانے کا حکم دیا تھا۔

پینٹاگوننے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہیہنامعلوم چیزفضا میں 20 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کررہی تھی جو کمرشل ائیر ٹریفککے راستے میں مداخلت بھی کر سکتی تھی۔

پینٹاگون کے مطابق اس مشکوک شے کو پہلی بار سنیچر کے روز مونٹانا میں فوجی تنصیبات کے اوپر منڈلاتے دیکھا گیا تھا۔ دفاعی حکامکے مطابق بظاہر بے ضرر اور پائلٹ کے بغیر اڑنے والی یہ مشکوک چیزآٹھ کونوں والی ہے۔

امریکی صدر کے حکم پر اسے مقامی وقت کے مطابق دن دو بج کر بیالیس منٹ پر ایف 16 لڑاکا طیارے سے میزائل فائر کر کے مار گرایا گیا۔

اس واقعے نے رواں ماہشمالی امریکہ میں گرائی جانے والی اس نا معلوم شےکے بارے میں مزید سوالات اٹھا دیے ہیں۔

اس سے قبل ایک مبینہ چینی جاسوسی غبارہ براعظم امریکہ پر کئی دن منڈلاتا رہا جسے چار فروری کو جنوبی کیرولینا کے ساحل پر مار گرایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کی ابتدا چین سے ہوئی اور اسے حساس مقامات کی نگرانی کے لیے استعمال کیا گیا تھا تاہم چین نے اس چیز کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ موسم کی نگرانی کرنے والا آلہ تھا جو رستہ بھٹک گیا تھا۔

دوسری جانب اس واقعے کے بعد امریکہ اور چینتعلقات میں تناؤ میں اضافہ بھی سامنے آ رہا ہے۔ اتوار کو ایک دفاعی اہلکار نے اپنے بیان میں بتایا ’کئی دن تک کوئی جواب نہ ملنے کے بعد امریکہ نے چین کے سامنے پھر یہ معاملہ اٹھایا ہے ابھی بات چیتکی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔‘

اس پہلے واقعے کے بعد سے امریکی لڑاکا طیاروں نے چند روز کے اندر ہی فضائی حدود میں اونچائی پر پرواز کرنے والی ایسی ہی تین مشکوک اشیا کو مارگرایا ہے۔

صدر بائیڈن نے جمعے کو الاسکا پر ایک شے کو مار گرانے کا حکم دیا تھا اور سنیچر کے روز شمال مغربی کینیڈا میں یوکون پر بھی اسی طرح کی ایک شے کو مار گرایا گیا تھا۔

USA
BBC

امریکہ اور کینیڈا دونوں اب بھی باقیات کی بازیابی کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن الاسکا میں آرکٹک کے حالات کی وجہ سےاس کی تلاش میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ایک ترجمان نے کہا ہے’ چار فروری کو مبینہ طور پر جاسوسی کرنے والے چینی غبارےکی دیگر نامعلوم اشیا سے مماثلت نہیں تھیاور وہ اس غبارے سےبہت چھوٹے سائز کیتھیں اس بارے میں یقینی طور پر اس وقت تکنہیں کہا جا سکتا جب تک اس کا ملبہ نکال نہیں لیا جاتا۔ ‘

الاسکا کے قریب نامعلوم چیز ’چھوٹی کار کے سائز‘ کی تھی: وائٹ ہاوس

اس سے قبلجمعہ کو ایک مشکوک نامعلومچیز الاسکا کے شمالی ساحل پر 40,000 فٹ کی بلندی پر اڑتی پائی گئی تھی جسے امریکی طیاروں نے فضا میں مارگرایا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر جمعے کو لڑاکا طیاروں نے الاسکا کے قریب ’بلندی پر موجود ایک نامعلوم چیز‘ کو مار گرایا ہے۔

ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ بغیر پائلٹ والی چیز ’چھوٹی کار کے سائز کی‘ تھی اور شہری ہوا بازی کے لیے ’معقول خطرہ‘ تھی۔

جان کربی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس چیز کا مقصد اور اصلیت واضح نہیں ہوئی۔

یہ الاسکا میں 20 سے 40 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہوا سمندر کے اوپر سفر کرتا ہوا قطب شمالی کی طرف جا رہا تھا جب اسے مار گرایا گیا۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نےبیان میں کہا ہے کہ ’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس چیز کا سراغ لگایا گیا اور اس کی نگرانیکی گئی جس کے بعد امریکی صدر بائیڈن ، وزیر اعظم جسٹنٹروڈواور دونوں جانب کی افواج کی سفارش کے بعد اسے انتہائی احتیاط کے ساتھ ہٹانے کا اختیار دے دیا گیا۔‘

بیان کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس نامعلومچیزکی بازیافت کی اہمیت پر تبادلہ خیال بھی کیا تاکہ اس کے اصلمقصد کے بارے میں مزید تعین کیا جا سکے۔

کمرشل ایئر لائنز 45,000 فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتی ہیں۔

بیفورٹ سمندر کے منجمد پانیوں سے ملبہ اکٹھا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر اور ٹرانسپورٹ طیارے روانہ کیے گئے ہیں۔

کربی نے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ اس کا مالک کون ہے، یہ ریاست کی ملکیت ہے یا کارپوریٹ ملکیت یا نجی ملکیت میں۔‘

یہ چیز پہلی بار جمعرات کی رات کو دیکھی گئی، اگرچہ حکام نے اس کا کوئی وقت نہیں بتایا۔

انھوں نے کہا کہ دو لڑاکا طیاروں نے آبجیکٹ کے قریب پہنچ کر اندازہ لگایا کہ جہاز میں کوئی نہیں تھا اور یہ معلومات مسٹر بائیڈن کو اس وقت دستیاب تھیں جب انھوں نے اپنا فیصلہ کیا۔

’ہم اپنی فضائی حدود کے بارے میں چوکس رہیں گے‘ جان کربی نے زور دے کر کہا کہ ’صدر ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سب سے اہم سمجھتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے:

چینی غبارہ: امریکی تفتیش کاروں کو ملبے سے کیا معلومات مل سکتی ہیں

امریکہ کے حساس علاقے پر چین کا مبینہ ’جاسوس غبارہ‘: سیٹلائٹ کے ہوتے چین ’غبارے‘ کیوں استعمال کر رہا ہے؟

سی آئی اے: چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں سابق امریکی انٹیلیجنس اہلکار گرفتار

پینٹاگون کے پریس سکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا تھا کہ یہ چیز پچھلے ہفتے کے چینی غبارے سے ’جسم یا شکل میں مماثل نہیں تھی۔‘

ساتھ ہی انھوں نے تصدیق کی تھیکہ جمعہ کو ایک F-22 جیٹ نے سائڈ ونڈر میزائل سے اس چیز کو مار گرایا تھا۔

جنرل رائڈر نے کہا تھاکہ اب تک کافی مقدار میں ملبہ برآمد کیا جا چکا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسے جہازوں پر لوڈ کیا جا رہا تھا اور ’بعد میں تجزیے کے لیے لیبارٹری‘ میں لے جایا جا رہا تھا۔

حکام نے کہا کہ انھوں نے ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا کہ آیا یہ شے نگرانی میں ملوث تھی اور جان کربی نے ایک رپورٹر کی تصحیح کی جس نے اسے غبارہ کہا تھا۔

گذشتہ سنیچر کو امریکہ کی طرف سے چینی غبارے کو مار گرانے کے چند گھنٹے بعد، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے چینی ہم منصب کو فون کیا لیکن پینٹاگون کے مطابق، چینی وزیر دفاع وی فینگے نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

چینی حکام نے جمعے کو امریکہ پر ’سیاسی جوڑ توڑ اور معاملات کو بڑھا چڑھا کر ہیش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

جمعہ کو دیر گئے، پانچ چینی کمپنیوں اور ایک تحقیقی ادارے کو امریکی حکومت کی تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.