وزیرِخزانہ اسحاق ڈار نے
عالمی بینک سے 450 ملین ڈالر لینے کے لیے ایک اہم شرط پوری کردی ہے، جس کے بعد عالمی بینک کی جانب سے قرض کی منظوری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل ٹیکس کونسل کی جانب سے صوبوں اور وفاق کے درمیان سروسز پر ٹیکس وصولی کی حدود کے تعین کے قواعد کی منظور دے دی گئی ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کی جانب سے بنائے گئے قوانین کی منظوری اور ان پر عملدرآمد 450 ملین ڈالر کے قرض کی راہ میں واحد رکاوٹ تھی، جو اب دور کر دی گئی ہے۔
اسی سلسلے میں اسحاق ڈار عالمی بینک کے صدر سے چند روز میں ملاقات کریں گے جس میں وہ قرضوں کی منظوری کے لیے بورڈ میٹنگ بُلانے کا مطالبہ کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر اسحاق ڈار 6 سو ملین ڈالر کے ایفورڈ ایبل انرجی کے دوسرے پروگرام کے قرض کی منظوری کی درخواست بھی کریں گے۔
عالمی بینک نے پاکستان کی ڈیولپمنٹ، معاشی ترقی اور اس سے متعلق خدشات پر اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو خرچہ کم کرنا ہے تو بجلی اور پیٹرول پر سبسڈی ختم کرے، دہری وزارتوں اور محکموں کو برقرار رکھنے کے علاوہ صوبائی نوعیت کے منصوبوں کو وفاق کے تحت وسائل سے مکمل کرنے سے سالانہ 800 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔
سعودی عرب سے ڈپازٹس کی صورت میں 2 ارب ڈالرز ملنے کے امکانات کے بعد پاکستان کو اب متحدہ عرب امارات سے مزید 1 ارب ڈالر ملنے کا انتظار ہے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہو سکے اور یہی وہ اہم شرط ہے جو پاکستان کی جانب سے مان لی گئی ہے البتہ اب دوسرا اہم کردار اس معاملے میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان کو 6 بلین ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن ہر مشکل میں پاکستان کا ساتھ دینے والا سعودی عرب وہ اکلوتا ایسا ملک ہے جو آئی ایم ایف کو 2 ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کرے گا، جبکہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے تاحال کوئی واضح ضمانت نہیں دی گئی ہے۔