اکثر سنا جاتا ہے کہ شاہ جہاں نے تاج محل بنوانے کے بعد مزدوروں کے ہاتھ کٹوا دی دیے تھے تاکہ کوئی اور ایسا شاہ کار نہ بن سکے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایسے ہی دلچسپ واقعے سے متعلق بتائیں گے۔
اگرچہ جس واقعے کا ذکر ہم کرنے جا رہے ہیں وہ تاج محل جیسا تو نہیں مگر مماثلت کافی رکھتا ہے، کیونکہ شاہ جہاں نے مزدوروں کے ہاتھ کٹوائے تھے مگر ایک ظالم حکمران نے پورے انسان کو ہی ختم کرا دیا تھا۔
بیلجئیم کے میوزیم میں ایک ایسا بیل نما لوہے کا مجسمہ رکھا ہے جو کہ اپنی تاریخی اور دردناک تاریخ کی وجہ سے مقبول ہے، دراصل اس مجسمے کے بنانے والے کو اسی کے اندر تڑپا تڑپا کر ختم کر دیا گیا تھا۔
دوسری صدی میضں فلارس نامی ایک شخص نے ایسا مجسمہ ایجاد کیا تھا جس کے اندر مجرمان کو ڈالا جا سکتا تھا اور پھر انہیں دردناک سزا دی جا سکتی تھی، یہ مجسمے کا طریقہ کار کچھ یوں تھا کہ اس مجسمے میں 2 سراخ تھے ایک اوپر کی جانب بڑا سا سراخ جس سے انسان کو اندر ڈالا جاتا اور ایک پائپ جو گائے کے منہ کے راستے پیٹ تک جاتا۔
یہ پائپ لوہے کا ہوتا تھا جس سے مجرم اندر سانس لے پاتا اور اس کی آواز باہر سنائی دی جا سکتی، جیسے ہی نیچے سے آگ لگائی جاتی تو لوہے پر آگ کی تپش کچھ ایسے اثر کرتی کہ لوہا بھی تپنا شروع ہو جاتا اور پھر انسان بھی ایسے ہی جلنے لگتا جیسے کہ روسٹ۔
لیکن یہ ایجاد اُس کے وقت حکمران Acragantas of Sicily کو کچھ یوں بھائی کہ اس پہلا تجربہ اسی ایجاد کرنے والے شخص کے ساتھ کیا اور اسی کو اندر ڈال دیا اور پھر نیچے آگ بھی لگا دی، جب اندر موجود شخص نے تکلیف کے ساتھ خوفناک انداز میں چیخنا شروع کیا اور وہاں موجود لوگوں کے رونگٹے تک کھڑے ہو گئے تھے، اور اس حکمران نے اس ایجاد کرنے والے کو ہی پہلا نشانہ بنایا۔
دلچسپ بات یہ بھی تھی کہ یہ ایجاداس شخص نے حکمران کو متاثر کرنے کے لیے بنائی تھی لیکن خود اسی کا شکار ہوگیا، یہ سبق بھی اسی واقعے سے ملتا ہے کہ ہر بار آگے بڑھنا بھی اچھی بات نہیں ہوتی ہے۔