کارروائی کے لیے فوج نے جو نام مانگے ہیں اُن میں تاحال عمران خان نہیں: وزیر قانون

image
پاکستان کے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے ابھی تک فوج نے نام نہیں مانگا۔

جمعرات کے روز اُردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ’نو مئی کے واقعات کے 70 ملزمان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے کہا گیا ہے اور اب تک مانگے گئے افراد کی فہرست میں عمران خان کا نام شامل نہیں۔‘

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ’آرمی ایکٹ 1952 فوجی عدالتوں کو سویلینز کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار دیتا ہے کہ اگر جرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت آنے والے کچھ جرائم میں شامل ہو جو 9 مئی کے واقعات میں ہوئے۔ عسکری اداروں نے مقدمہ چلانے کے لیے ابھی تک 70 سے زائد افراد کو مانگا ہے۔‘  

اس سوال کے جواب میں کہ کیا فوج نے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے لیے جو 70 افراد مانگے ہیں ان میں عمران خان کا نام شامل ہے؟‘ تو اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ’ابھی تک نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کیونکہ وہ (عسکری ادارے) عدالت میں درخواست دائر کرتے ہیں۔ لاہور میں، مردان، پشاور کے کیس میں گوجرانوالہ، فیصل آباد کے کیس میں شاید ملتان میں بھی ہوا۔ 10، 16،5،3 یہ اعداد ہیں (مختلف شہروں میں فوجی عدالت میں مقدموں میں مطلوب لوگوں کے)۔  میرے پاس درست تعداد نہیں ہے لیکن یہ وہ ہے جو مجھے پتہ چلا ہے۔‘

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ’نو مئی کے واقعات کے 70 ملزمان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے کہا گیا ہے‘ (فوٹو: سوشل میڈیا)

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قانون کی دفعہ سات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں تاہم ان پر فوجی مقدمہ چلانے کا فیصلہ متعلقہ اداروں کا ہو گا، فوجی یا صوبائی حکومتوں کا نہیں۔  

’یہ فیصلہ قانون کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں(عسکری اداروں) نے کرنا ہے۔ ٹرائل کہاں پر ہونا ہے یہ فیصلہ قانون کرتا ہے کوئی اتھارٹی نہیں۔ اس لیے وفاقی حکومت کا اس معاملے سے تعلق نہیں ہے۔ ‘  

تاہم انہوں نے کہا کہ اس بارے میں قانون میں صورتحال واضح ہے۔  

’موجودہ قانون کے تحت جرائم ہوئے ہیں، ان کے فورم کیا ہوں گے، ان کی سزائیں کیا ہیں، وہ متعلقہ قوانین میں موجود ہیں۔ انسداد دہشت گردی اور آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ میں بھی موجود ہیں۔    

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک تعلق ہے پراسیکیوشن کا تو جو جرائم ہوئے، 9 مئی کے جو واقعات ہیں وہ اندوہناک ہیں۔ ان کی پراسیکیوشن کا جو تعین ہے وہ کسی حکومت نے یا کسی اتھارٹی نے نہیں کرنا، وہ قانون کی عملداری کے تحت ہوتا ہے۔‘ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.