سمندری طوفان بائپر جوائے قریب آنے پر پاکستان میں بھی ہنگامی اقدامات کا سلسلہ شروع، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، عملے کی چھٹیاں منسوخ، ساحلی علاقوں میں قریبی آبادیوں کو خالی کروالیا گیا۔
سمندری طوفان بائپر جوائے جمعرات 15 جون تک کیٹی بندر ٹھٹھہ اور بھارتی گجرات سے ٹکرانے کا امکان ہے۔ طوفان 14 جون تک شمال کی طرف بڑھتے رہنے کے بعد شمال مشرق و جنوب مشرقی سندھ اور بھارتی گجرات کے درمیان 15 جون کی دوپہر ٹکرا سکتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہے اور ہوائیں انتہائی شدید ہیں اس لیے کراچی میں 14 یا 15 جون کو آندھی کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے۔ طوفان ٹکرانے سے سمندر میں 4 تا 5 میٹر اونچی لہریں اٹھیں گی، پانی بہت آگے آجائے گا جبکہ 17 سے 18 جون تک طوفان کا اثر کم ہوجائے گا۔
سمندری طوفان بائپر جوائے کے کیٹی بندر سے ٹکرانے کے امکانات کے پیش نظر ساحل کے قریبی دیہات خالی کروانے کا سلسلہ اور ہزاروں افراد کا انخلا جاری ہے۔ شاہ بندر، جاتی اور کیٹی بندرکے دیہات سے 50 ہزار افراد کا انخلا کیا جائے گا، بدین کےزیرو پوائنٹ کےگاؤں سے 2 ہزار افراد کی محفوظ مقامات پر منتقلی کردی گئی ہے۔
سمندری طوفان کے پیش نظر وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر صوبے کی ساحلی پٹی پر ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے دفعہ 144نافذ کر دی گئی۔ تمام متعلقہ محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں جبکہ تمام اسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔